پشاور ہائی کورٹ نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ کوریڈور (بی آر ٹی) منصوبے کو ناقابل اعتماد اور نا قابل اعتبار قرار دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو اس کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

ہائی کورٹ نے سات ماہ قبل حکام کو مذکورہ منصوبے پر کام جاری رکھنے اور اس کی پروگریس رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے اپنے تفصیلی حکم نامے میں کہا ہے کہ ’تمام دلائل سننے کے بعد ہمیں لگتا ہے کہ معاملے پر نیب سے مزید تحقیقات کروانی چاہیے۔

مزید پڑھیں: خراب منصوبہ بندی کس طرح پشاور کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہے؟

پشاور ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی کا منصوبہ ایسی کمپنی کو دیا گیا جو دیگر صوبوں میں بلیک لسٹ ہے جبکہ بی آر ٹی منصوبہ 24 جون 2018 تک مکمل بھی نہیں کیا گیا۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ منصوبے کے ٹھیکے کا دیا جانا، اس میں تاخیر اور دیگر تمام امور ناقابل اعتبار اور نا قابل اعتماد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: خواتین کیلئے مخصوص بس سروس انتظامی لاپروائی کی نذر ہوگئی

فیصلے میں بتایا گیا کہ بی آر ٹی منصوبے کی لاگت 49.3 بلین روپے سے بڑھ کر 67.9 بلین تک پہنچ گئی ہے جبکہ دیگر منصوبوں کے فنڈز کو بھی بی آر ٹی میں لگادیا گیا ہے جس میں اس بات کو واضح نہیں رکھا گیا کہ دیگر منصوبے بھی عوام کے لیے انتہائی اہم تھے۔

عدالت نے نیب حکام کو ہدایت کی کہ تحقیقات کو مکمل کرکے اگلی سماعت میں رپورٹ جمع کرائے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کو 24 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں