سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع قلات میں مستونگ خودکش حملے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا۔

سیکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ ملزم مفتی ہدایت اللہ، دہشت گرد تنظیم داعش کے بلوچستان چیپٹر کا سربراہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ قلات کے علاقے ڈارِنجو میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران ملزم کا ساتھی بھی مارا گیا۔

قلات کے ڈپٹی کمشنر قیصر خان نے بھی فورسز کے آپریشن میں دہشت گرد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی، تاہم دہشت گرد کی شناخت سے متعلق انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قلات کے علاقے ڈارنجو میں جمعہ کی صبح ایک دہشت گرد کو ہلاک کیا گیا۔‘

تاہم سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ ہلاک ہونے والا داعش کا کمانڈر 13 جولائی کو ضلع مستونگ کے علاقے ڈارِنگڑھ میں کارنر میٹنگ کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں ملوث تھا، جس میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے مرکزی رہنما سراج رئیسانی سمیت 150 افراد جاں بحق ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ’داعش کا کمانڈر صوبے میں دہشت گردی کے دیگر واقعات میں بھی ملوث تھا، جس کے قبضے سے بڑی تعداد میں اسلحہ و بارودی مواد برآمد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ مستونگ پر امریکا، یورپی یونین کا اظہار مذمت

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے مستونگ حملے میں ملوث خودکش بمبار کی شناخت کرلی تھی۔

ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی ٹی ڈی اعتزاز احمد گورائیہ کا میڈیا بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ حملے میں ملوث خود کش بمبار کی شناخت حفیظ نواز کے نام سے کی گئی ہے، جو ٹھٹہ سے 33 کلومیٹر کی مسافت پر واقع میر پور ساکرو کا رہنے والا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ خودکش بمبار کے بھائی اور بہن کو 2 سال قبل افغانستان منتقل کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ حملہ 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے حملے کے بعد ملک میں سب سے خوفناک حملہ ثابت ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں