اب دانتوں کو بلیچنگ سے سفید کرانا بغیر کسی نقصان کے ممکن ہوسکے گا۔

یہ دعویٰ چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

نان چانگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک ایسا کیمیکل دریافت کیا گیا جو دانتوں کی سفیدی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے ہائیڈروجن پری آکسائیڈ سے دانتوں کی سطح کو ہونے والے نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں : دانتوں کی سفیدی کو کیسے واپس لایا جائے؟

ہائیڈروجن پری آکسائیڈ، جو کہ بالوں کو بلیچ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، دانتوں کی سفیدی کے لیے عام استعمال ہونے والا طریقہ کار ہے، مگر یہ دانتوں کو زیادہ احساس اور ٹوٹنے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹائیٹینیم ڈائی آکسائیڈ کی مدد سے دانتوں کی سفیدی اور صفائی کو زیادہ موثر اور محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

ٹائیٹنیم ڈائی آکسائیڈ دنیا بھر میں پلاسٹک، کاغذ، پینٹ اور ٹوتھ پیسٹ کو سفید بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ایک تجربے کے دوران دانتوں پر ٹائیٹنیم ڈائی آکسائیڈ کو قدرتی گلیو پولی ڈوپامائن کے ساتھ ملا کر استعمال کیا گیا۔

محققین کے مطابق یہ کیمیکلز دانتوں پر لگا کر ان کی سفیدی پر کام کیا گیا تو 4 گھنٹوں میں دانت ویسے ہی جگمگانے لگے جیسے ہائیڈروجن پری آکسائیڈ کے استعمال سے جگمگاتے ہیں، مگر اس نئے طریقہ کار سے دانتوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار کو عام استعمال کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دانتوں کی سفیدی کے لیے 8 بہترین ٹپس

دانت عمر بڑھنے کے ساتھ غذاﺅں اور مشروبات کے داغوں کے نتیجے میں اپنی چمک کھو بیٹھتے ہیں، جس کی واپسی کے لیے ڈاکٹر ہائیڈروجن پری آکسائیڈ کا استعمال کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق یہ نیا طریقہ کار خلیات کے لیے زیادہ نقصان دہ نہیں اور ان کیمیکلز کو منہ میں استعمال کرنا محفوظ ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن کیمیکل سوسائٹی میں شائع ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں