بھارتی خاتون کی جانب سے 40 افراد پر 4 روز تک مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنانے کے الزام کے بعد پولیس نے گیسٹ ہاؤس کے مالک اور مینیجر کو گرفتار کرلیا۔

یہ واقعہ بھارت میں خواتین سے زیادتی کی نئی لہر، جس میں ایک دن میں 110 ریپ کیسز رپورٹ ہوئے، کے بعد سامنے آیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس کو شکایت میں 22 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ انہیں ان کے جاننے والے نے نوکری کا وعدہ کرکے ہریانہ کے شمالی علاقے میں ایک گیسٹ ہاؤس پر بلایا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: گینگ ریپ کے بعد خاتون کو زندہ جلا دیا گیا

سینیئر پولیس افسر راجیندر کمار مینا کا کہنا تھا کہ وہاں انہیں قید میں رکھا گیا اور نشہ آور چیزیں کھلا کر 4 روز تک مختلف افراد نے ریپ کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 جونیئر پولیس اہلکاروں کو حساس معاملے کو نظر انداز کرنے اور سینیئر حکام کو اطلاع نہ دینے پر برطرف کردیا گیا ہے۔

بھارت میں جنسی تشدد کے واقعات 2012 میں نئی دہلی میں خاتون کے گینگ ریپ کے واقعے کے بعد سے عالمی منظر نامے پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ریپ کے بڑھتے واقعات، لڑکیاں دفاع کیلئے اقدامات پر مجبور

نئی دہلی کے واقعے کے بعد سے ملک میں بڑی تبدیلیاں آئی تھیں جس میں ریپ کے حوالے سے قوانین کو انتہائی سخت کیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود خواتین کے ساتھ جنسی جرائم کے واقعات کم نہ ہوسکے ہیں۔

رواں ہفتے چنائی کے جنوبی شہر میں بھارتی پولیس نے 11 سالہ بچی کے ریپ کے الزام میں 17 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں