اسرائیل کے ٹینکوں اور جنگی جہازوں کی غزہ کی پٹی پر بمباری سے فلسطینی نوجوان سمیت حماس کی فوج کے 4 اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ سرحد پر تعینات فوج پر فائرنگ کے بعد غزہ پر جوابی کارروائی کی گئی۔

حماس کی وزارت صحت کے مطابق بمباری سے فوجی ونگ کے 3 اہلکار جاں بحق ہوگئے جبکہ سرحد پر ہونے والے احتجاج کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے ایک اور نوجوان جاں بحق ہوگیا۔

اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق سرحد میں جاری احتجاجی مظاہرین کی جانب سے فوج پر فائرنگ کی گئی تھی جس کے جواب میں جہازوں نے بمباری کی اور ٹینکوں نے غزہ کی پٹی میں اہداف کو نشانہ بنایا تاہم کسی اسرائیلی فوج کی ہلاکت کے حوالے سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

وزارت صحت کا کہنا تھا غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں فضائی کارروائی سے دو فلسطینی جاں بحق ہوئے، تیسرا فلسطینی رفاہ کے علاقے میں مارا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ جاں بحق چوتھے فلسطینی کی شناخت محمد بادوان کے نام سے ہوئی ہے جو فضائی کارروائی کے بعد سرحد پر ہونے والے احتجاجی مظاہرین کے خلاف اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے دم توڑ گئے۔

مزید پڑھیں:غزہ: اسرائیل کی بمباری سے 2 نوجوان جاں بحق

حماس کے ملٹری ونگ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی بمباری میں اس کے تین اہلکار شعبان ابو خطر، محمد ابو فرحانہ اور محمد قشتہ جاں بحق ہوئے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ان کے ٹینکوں اور جہازوں نے حماس کے زیراستعمال ‘8 دہشت گرد پوسٹ’ کو نشانہ بنایا۔

قبل ازیں 15 جولائی کو غزہ میں اسرائیل کی فضائی کارروائی میں دو نوجوان جاں بحق اور 10 زخمی ہوگئے تھے جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم (بیت المقدس) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان سے شروع ہونے والی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔

گزشتہ روز اسرائیل کی پارلیمان نے اسرائیل کو خصوصی طور پر یہودی ریاست کا درجہ دینے کا قانون منظور کرلیا تھا جس کے خلاف ایوان میں موجود عرب اراکین نے شدید احتجاج کیا تھا اور اب فضائی کارروائی سے مزید ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

پارلیمان سے منظور بل میں میں عبرانی کو سرکاری زبان قرار دیا گیا ہے اور یہودی بستیوں کی آباد کاری کو قومی مفاد کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 2014 میں اسرائیلی افواج نے غزہ کی ساحلی پٹی پر شدید بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں 2 ہزار 2 سو زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے تھے۔

غزہ میں تقریباً 20 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں جس کی اکثریت ان لوگوں پر مشتمل ہے جو موجودہ اسرائیل کے قیام کے لیے ان علاقوں سے دربدر کیے گئے تھے، اس خطے پر تقریباً ایک دہائی سے حماس کی گرفت ہے جس کی اس عرصے میں اسرائیل کے ساتھ 3 باقاعدہ جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں