اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے انتخابات کے دوران فوجی اہلکاروں کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اختیارات کی تقسیم سے مسائل پیدا ہوں گے۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق انہوں نے پنجاب کے وزیر داخلہ پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ فورتھ شیڈول سے بعض نام خارج کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں دھاندلی کرنے کے 9طریقے

علاوہ ازیں شیری رحمٰن نے پنجاب کے وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے کالعدم تنظیموں کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے خبردار کیا اور کہا کہ انتہا پسندی کو مرکزی دھارے میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا ہمیں کھلے ذہن ہونے پر معافی مانگنی چاہیے، ہم سانس نہیں لے سکیں گے اگر انتہا پسند لوگوں کو پارلیمنٹ کا راستہ مل گیا‘۔

نیکٹا کی جانب سے جاری الرٹ پر انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زردار بھی دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں تاہم شیری رحمٰن نے نیکٹا سے ان سیاستدانوں کی فہرست طلب کی جن کی جان کو خطرہ ہے۔

سینیٹ میں الیکشن اور ملکی صورتحال پر جاری تبصرہ کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ای سی پی کی جانب سے انتخاب سے قبل دھاندلی پر ’مجرمانہ خاموشی‘ اختیار کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈان نیوز الیکشن سروے: تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) میں کانٹے کا مقابلہ

انہوں نے انتخابات میں فوج کے کردار پر بھی سوال اٹھایا کہ فوجی اہلکاروں کو پولنگ بوتھ کے اندر تعینات کرنے کا کیا جواز ہے، ای سی پی بتائے کہ انہوں نے فوجیوں کو پولنگ اسٹیشن کے اندر آخر کیوں تعینات کیا؟

سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ کے ارکان کو توجہ دلائی کہ اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ اور ٹی وی چینلز کو بعض پروگرام نشر نہ کرنے کے احکامات جاری کیے جارہے ہیں جو آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ ’کیا ای سی پی سو رہی ہے اور اسے نظر نہیں آتا کہ کالعدم تنظیمیں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں اور 2 بڑی پارٹیوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے‘۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے انتخابی امیدوار کو سمن بھیجنے اور انتخابی مہم میں رکاوٹ ڈالنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: حکمراں جماعت کو سینیٹ انتخابات میں ناکامی کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟

ان کا کہنا تھا کہ ’انتخابی امیدوار کو انتخابی مہم سے دستبردار ہونے کا کہا جارہا ہے اور وہ بیورو آفس میں سکون سے سو رہے ہیں‘۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب پروفیسر حسن عسکری پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وزیراعلیٰ انتخابات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بارے میں مثبت پیش گوئی کررہے ہیں۔

انہوں نے شدید اعتراض کیا اور کہا کہ ’نگراں وزیراعلیٰ، کس حیثیت میں کہہ سکتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کی نشستیں کم ہوں گی اور وہ ان کا مقام نہیں کہ انتخابات سے متعلق پیش گوئیاں کریں‘۔

مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر سادیہ عباسی نے بھی پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے بیان پر کڑی تنقید کی اور ان کے بیان کو ’ایجنڈا‘ قرار دیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حسن عسکری کا بیان ای سی پی بھیجا جائے جس پر سینیٹ چیئرمین نے شائع شدہ رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں