گلگت: پاکستان کے مقامی اور غیر ملکی کوہ پیماؤں پر مشتمل 31 رکنی ٹیم نے 2 ماہ کی جدوجہد کے بعد دنیا کی دوسرے بڑی اور خطرناک ترین چوٹی ’کے ٹو‘ سر کرلی۔

رواں برس موسم گرما میں یہ چوٹی پہلی مرتبہ سر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج نے حادثے کے شکار غیر ملکی کوہ پیماؤں کا سراغ لگا لیا

ٹیم، 5 غیر ملکی خواتین اور 4 پاکستانیوں پر مشتمل تھی جس کی نمائندگی نیبالی سدپارہ داو کررہے تھے۔

کوہ پیماؤں کی ٹیم میں شامل دیگر افراد میں چین سے 2، پاکستان سے 4، جاپان سے 2، آئرلینڈ، منگولیا، میکسیکو، سوئزرلینڈ، امریکا، جمہوریہ چیک، بیلجیم سے ایک ایک جبکہ دیگر کا تعلق نیپال سے تھا۔

الپائن کلب آف پاکستان کے ترجمان کرار حیدری نے ڈان کو بتایا کہ کوہ پیماہ گزشتہ 2 ماہ سے چوٹی سر کرنے کی کوشش کررہے تھے اور اب کامیابی کے بعد کوہ پیماہ اتوار (آج) کے روز سے نیچے آنے کے لیے اپنا سفر شروع کریں گے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق پہلے عرب کوہ پیما سعید اور پاکستانی کوہ پیماہ مرزا علی 20 رکنی ٹیم کے ہمراہ اتوار (آج) چوٹی سر کرنے کے لیے اپنا سفر شروع کریں گے۔

مزید پڑھیں: ناراض کوہ پیما تنہا ہی ‘کے ٹو’ سر کرنے نکل پڑا

سیون سمٹ ٹیم کے مینجر تنسزور گراگی نے بتایا کہ تقریباً 24 کوہ پیماؤں نے ابروزی ریجڈ کے راستے سے کامیاب چڑھائی کی۔

دوسری جانب ٹیم کے لیڈر سدپارہ نے کہا کہ ’2 ماہ کی محنت رنگ لے آئی اور ان کی ٹیم بہترین انداز میں اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب رہی’۔


یہ خبر 22 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں