ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری معاہدے سے متعلق امریکا کے ساتھ مذاکرات کی تجویز مسترد کرتے ہوئے یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کردیا۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے واضح کیا کہ ایران، امریکا کی جانب سے پیش کردہ پیکج پر زیادہ توجہ نہیں دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو رعایت دینے کا عندیہ

تہران میں ایرانی سفیروں اور سفارتکاروں سے ملاقات کے دوران آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ’امریکا سمیت اس کے حمایتیوں پر ہرگز اعتبار نہیں کیا جاسکتا، اس لیے امریکا سے مذاکرات کے نتیجے میں کچھ حاصل نہیں ہوگا‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’امریکا کو ایرانی قوم سے نفرت ہے، واشنگٹن کبھی بھی ایران کی جوہری طاقت کو تسلیم نہیں کرے گا اور اس کی اسلامی نظام کے خلاف دشمنی عیاں ہے‘۔

سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ’امریکا سے تعلق جوڑنے والے افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا سمیت متعدد ممالک کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے‘۔

مزیدپڑھیں: 5 عالمی طاقتوں کا ’ایران جوہری معاہدے‘ کی حمایت کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ جوہری معاہدہ 2015 کی رو سے مذاکرات جاری رکھے جا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنے اتحادی ممالک کی تجاویز اور مشوروں کو رد کرتے ہوئے 8 مئی کو ایران کے ساتھ عالمی جوہری معاہدہ منسوخ کردیا تھا جو سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دورِ حکومت میں 2015 میں دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا، جس میں برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا شامل تھے۔

7 جولائی کو برطانیہ، فرانس، جرمنی سمیت روس اور چین نے ایران کو یقین دہانی کرائی تھی کہ امریکا کی جانب سے ’ایران جوہری معاہدے 2015‘ سے دستبردار ہونے کے باوجود تہران کو معاہدے کے تحت اقتصادی فوائد حاصل رہیں گے۔

مزیدپڑھیں: ٹرمپ کا ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان

سپریم لیڈر نے کہا کہ ’یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات ختم نہیں کیے جائیں لیکن ان کی جانب سے پیش کردہ پیکج کے لیے طویل انتظار کی بھی ضرورت نہیں، ہمیں اپنے ملک کے اندر ہی رہ کر بہت کام کرنے کی ضرورت ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں