یمن میں ڈرون کارروائی میں القاعدہ کے مبینہ 10 جنگجو اور دیگر جھڑپوں میں حکومت کے دو فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

میراب میں موجود یمنی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ڈرون نے یمن کے وسطی صوبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا جو مبینہ طور پر القاعدہ کے جنگجووں کے زیر استعمال تھا جہاں 6 جنگجو مارے گئے۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ جنوبی صوبے شابوا میں القاعدہ کے 6 جنگجوو اور باغیوں کے ساتھ جھڑپوں میں حکومت کے دو فوجی اہلکار بھی مارے گئے۔

امریکا نے یمن سے تعلق رکھنے والے القاعدہ کے گروپ کو خطے کا خطرناک دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے۔

خیال رہے کہ یمن میں امریکا واحد طاقت ہے جو ڈرون کارروائی کرتی ہے۔

امریکا کی جانب سے یمن کے القاعدہ گروپ کے خلاف ڈرون حملوں کا سلسلہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور صدر حلف اٹھانے کے بعد جنوری 2017 میں شروع ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کئی روز لڑائی کے بعد یمنی فوج نے الحدیدہ ہوائی اڈے کا کنٹرول حاصل کرلیا

القاعدہ کو یمن میں جاری خانہ جنگی اور سعودی عرب کی حمایت یافتہ حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جنگ کے دوران اپنی موجودگی کو مضبوط بنانے کا موقع مل گیا۔

یاد رہے کہ یمن میں 2015 میں سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادیوں کی جانب سے جنگ شروع کی گئی تھی اور اب 10 ہزار کے قریب شہری مارے جاچکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہوگئے ہیں۔

یمن میں جاری جنگ کے نتیجے میں قحط اور انسانی بحران کا سامنا تھا جس کے بارے میں اقوام متحدہ نے عالمی طاقتوں کو خبردار کیا تھا کہ وقت پر اقدامات نہیں کیے گئے تو یمن میں دنیا کا خطرناک انسانی بحران جنم لے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں