ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے عدالتی معاملات میں سیکیورٹی اداروں کی مداخلت سے متعلق تقریر کی مذمت کرتے ہوئے اس سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔

راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر خرم مسعود کیانی اور جنرل سیکریٹری راجا عامر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کا جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو نوجوان وکلا کے لیے قانونی اخلاقیات پر لیکچر کے لیے مدعو کیا گیا تھا تاہم انہوں نے تقریر کے دوران اداروں کی تضحیک شروع کر دی۔

راولپنڈی بار کے صدر و جنرل سیکریٹری نے کہا کہ بار عہدیدارن اداروں کے خلاف جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کی مذمت کرتے ہیں اور ان کی تقریر کا بار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 جولائی کو راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے اہلکار عدالتی امور میں مداخلت کرتے ہیں۔

ان کی تقریر کے دوران وہاں موجود وکلا کی جانب سے ‘شیم شیم’ کے نعرے لگائے گئے تھے جبکہ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے اسلام آبادہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی تک رسائی کرکے کہا کہ ‘ انتخابات سے قبل نواز شریف اور ان کی بیٹی کو باہر نہیں آنے دینا، شوکت عزیز صدیقی کو بینچ میں شامل نہ کریں’۔

جسٹس شوکت صدیقی نے تقریر کے دوران کوئی ثبوت پیش نہیں کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس شوکت صدیقی کی اپنے بیان کی تحقیقات کیلئے چیف جسٹس سے درخواست

بعد ازاں چیف جسٹس نے تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان الیکٹرونک ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے جسٹس شوکت صدیقی کی تقریر کی ویڈیو طلب کرلی تھی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بھی معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے سے انکار

دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف از خود نوٹس لینے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی جس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لے چکے ہیں اس لیے ازخود نوٹس لینے کی ضرورت نہیں ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کسی سے نا انصافی نہیں کریں گے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا۔

چیف جسٹس پاکستان نے سماعت کے دوران عدالت میں اپنا حلف پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہو رہا، جب تک یہ طاقتور عدلیہ موجود ہے ملک پر اللہ کا فضل رہے گا۔

درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ اس معاملے پر پٹیشن دائر کرنا چاہتے ہیں تو کرلیں کیونکہ اس معاملے کو میں پہلے ہی دیکھ رہا ہوں۔

خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس کو تحریر کردہ خط میں اپنے ہی بیان کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے موجودہ یا ریٹائرڈ جسٹس پر مشتمل آزاد کمیشن بنانے کی درخواست کی ہے۔

جسٹس شوکت صدیقی نے اپنے خط میں چیف جسٹس کو کہا ہے کہ کمیشن میں ایسے جج کو شامل کریں جس نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا ہو۔

چیف جسٹس پاکستان نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی رائے طلب کرلی

سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ انور کاسی سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے الزامات پر رائے طلب کر لی۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے الزامات کے حوالے کے شواہد اور مواد بھی لیا جائے جس کے بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اپنی رائے کے ساتھ دستیاب شواہد چیف جسٹس پاکستان کے دفتر کو بھجوائیں۔

چیف جسٹس پاکستان شواہد اور اور مواد کا جائزہ لینے کے بعد جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو چیف جسٹس پاکستان کے احکامات سے آگاہ کر دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں