پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ملک کو 30 سال پیچھے لے جایا گیا ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ انتخابات میں کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی اور صریحاً دھاندلی کی گئی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ملتان سمیت پنجاب کے دیگر شہروں کے نتائج کا اعلان کیا گیا تاہم پولنگ کا وقت ختم ہونے کے کئی گھنٹے بعد بھی لاہور میں میرے اور ایاز صادق سمیت کسی بھی حلقے کے نتائج کا کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا خیال تھا کہ الیکشن میں ووٹرز کو آزادانہ اظہار رائے کا موقع دیا جائے گا تاہم ایسا نہیں ہوا اور عوامی مینڈیٹ کی تذلیل کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اپنے جمہوری حق کے ساتھ نا انصافی برداشت نہیں کریں گے اور مسلم لیگ (ن) اس دھاندلی کو مسترد کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کے ساتھ کی گئی اس زیادتی کے انتہائی منفی نتائج سامنے آئیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر کا کہنا تھا کہ اوکاڑہ، لاہور، راجن پور، کے پی سمیت کئی جگہ ہمارے پولنگ ایجنٹس کو اسٹیشن سے باہر نکال دیا گیا اور ان کے فارم 45 کا مطالبہ کرنے پر انہیں کچے کاغذ تھما دیے گئے تھے۔

اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ ’یہ 2018 کا الیکشن نہیں تھا بلکہ سراسر سلیکشن تھا اپنی مرضی کے ساتھ کسی کو انسٹال کرنا ہے کسی کو گراناہے اور کسی کو روکنا ہے اسی لیے یہ جو فیصلہ آیا ہے درست ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ 5 سیاسی جماعتیں ایک ہی بات کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’آج ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے سب سے گندے ترین انتخابات ہیں اور یہ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی ناکامی ہے‘۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے علاوہ پاکستان پیپلزپارٹی، متحدہ مجلس عمل، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور تحریک لبیک پاکستان کے علاوہ چند دیگر سیاسی جماعتوں نے انتخابی نتائج پر تحفظات کا اظہار کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں