ٹمپہ: بین الاقوامی ماہرین فلکیات نے کہا ہے کہ مریخ پر پہلی مرتبہ ایک زیر زمین جھیل کا انکشاف ہوا ہے، جس کے بعد اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ وہاں زیادہ پانی یہاں تک کہ زندگی بھی موجود ہوسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی جنرل سائنس میں اطالوی تحقیق کار کی سربراہی میں بنائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جھیل مارٹن آئس کی پرت کے نیچے ہے اور اس کی چوڑائی تقریباً 20 کلو میٹر ہے۔

اس حوالے سے اطالوی خلائی ایجنسی کے مریخ ایکسپریس مشن منیجر انریکو فلامینی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سرخ سیارے پر دریافت ہونے والا یہ پانی کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے اور وہاں پانی کی موجودگی کے بارے میں اب ہمیں کوئی شک وشبہات نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: انسانوں کو 2024 تک ’مریخ‘ پر لے جانے کا منصوبہ

خیال رہے کہ مریخ اب سرد، بنجر اور خشک ہے لیکن یہ گرم اور گیلے کے طور پر استعمال ہوتا ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ 3 ارب 60 کروڑ سال پہلے مائع پانی اور جھیلوں کا گھر تھا۔

اس بارے میں سون برن یونیورسٹی آسٹریلیا کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ایلن ڈیفی کا کہنا تھا کہ ’ یہ ایک شاندارنتیجہ ہے کیونکہ مریخ پر پانی کی موجودگی گزشتہ دریافتوں کے لیے ایک عارضی چیلنج نہیں لیکن پانی کے حالیہ ذخیرہ کا ملنا مریخ پر زندگی کے لیے حالات فراہم کرتا ہے‘۔

تاہم مریخ پر دریافت ہونے والی اس جھیل میں نہ تو تیرا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کا پانی پینے کے قابل ہے کیونکہ یہ سخت اور منجمد ماحول میں برفانی سطح کے تقریباً 1.5 کلو میٹر گہرائی میں واقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریخ پر کام کیلئے کسانوں اور مزدوروں کی ضرورت

ایک آسٹریلین ماہر فلکیات فریڈ واٹسن کا کہنا تھا کہ ’یہ غیر معمولی دریافت ہے اور اس نے سرخ سیارے پر زندہ حیاتیات کی موجودگی کے بارے میں قیاس آرائیوں کو مزید بڑھا دیا ہے‘۔

کچھ ماہرین کا یہ خیال ہے کہ جھیل کے ٹھنڈے ہونے کے امکان ہے اور اس میں تحلیل شدہ نمکیات اور معدیات ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ اس کا درجہ حرارت عام پانی کے مجمد درجہ سے نیچے بھی ہوسکتا ہے لیکن سوڈیم، کیلشیم اور میگنیشیم کی موجودگی کے باعث یہ مائع رہے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں