انتخابات کے دن سندھ میں منفرد ریکارڈ قائم

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2018
تھر پارکر کے صحرائی عوام نے الیکشن میں یہ ریکارڈ اپنے نام کیا —فوٹو: اے پی پی
تھر پارکر کے صحرائی عوام نے الیکشن میں یہ ریکارڈ اپنے نام کیا —فوٹو: اے پی پی

25 جولائی کو ہونے والے الیکشن کے دوران جہاں نئے امیدواروں نے تجربہ کار اور طاقتور سیاستدانوں کو شکست دے کر ایک نئی تاریخ رقم کی۔

وہیں اس بار 11 ویں عام انتخابات میں کئی منفرد ریکارڈ بھی قائم ہوئے۔

تاریخ میں پہلی بار سب سے زیادہ خواتین نے جنرل نشستوں پر انتخابات میں حصہ لیا، جبکہ پہلی بار ہی 10 کروڑ سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل ہوئے۔

اسی طرح سندھ میں عام انتخابات کے دوران نئی تاریخ رقم ہوئی اور صوبے کے پسماندہ ترین علاقے تھر سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 222 سے پہلی بار ایک غیر مسلم امیدوار جنرل نشست پر کامیاب ہوا۔

مہیش کمار ملانی 2013 کے انتخابات میں صوبائی نشست پر بھی کامیاب ہوئے تھے—فوٹو: ٹوئٹر
مہیش کمار ملانی 2013 کے انتخابات میں صوبائی نشست پر بھی کامیاب ہوئے تھے—فوٹو: ٹوئٹر

اس حلقے سے مجموعی طور پر 14 امیدوار میدان میں اترے تھے، جن میں سے سابق وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ارباب ذکاء اللہ، تحریک لبیک پاکستان کے محمد رمضان اور آزاد خاتون امیدوار تلسی بالانی شامل تھیں۔

تاہم مہیش کمار ملانی نے سب کو شکست دے کر نہ صرف سیٹ جیت لی، بلکہ ایک تاریخ بھی رقم کردی۔

یہی نہیں بلکہ جس حلقے سے ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست پر سندھ سے ایک غیر مسلم امیدوار کامیاب ہوا، وہیں اسی حلقے میں25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ بھی رہا۔

جی ہاں، صوبہ سندھ کے پسماندہ ترین علاقے صحرائے تھر نے 25 جولائی 2018 کے دن ایک نئی تاریخ رقم کی۔

تھرپارکر کے اسی حلقے یعنی این اے 222 کے عوام نے جہاں مہیش کمار ملانی کو جنرل نشست پر کامیاب کرا کر تاریخ رقم کی، وہیں اسی حلقے میں ووٹرز حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے گھر سے نکلے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق این اے 222 ملک کا وہ حلقہ رہا، جہاں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ یعنی 70.91فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

یعنی یہاں کے رجسٹرڈ ہر 10 میں سے 7 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

کرشنا کماری مارچ 2018 میں پہلی ہندو سینیٹر بنی تھیں—فوٹو: ٹوئٹر
کرشنا کماری مارچ 2018 میں پہلی ہندو سینیٹر بنی تھیں—فوٹو: ٹوئٹر

اسی طرح سندھ اسمبلی کے حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ہندو امیدوار مہیش کمار ملانی وہ پہلے غیر مسلم امیدوار بھی بن گئے جو قومی اسمبلی کی جنرل نشست پر پہلی بار کامیاب ہوئے ہیں۔

اس اعزاز سے قبل مہیش کمار ملانی کو ہی یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ 2013 کے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی حلقے پی ایس 61 تھرپارکر سے جنرل نشست پر کامیاب ہونے والے پہلے غیر مسلم تھے۔

یہی نہیں بلکہ سندھ کے اسی حلقے سے رواں برس تاریخ میں پہلی بار ایک ہندو خاتون کرشنا کماری پہلی بار مخصوص نشست پر سینیٹر بنی تھیں۔

کہاں کتنا ٹرن آؤٹ رہا؟

الیکشن کمیشن کے مطابق 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی نشستوں پر ووٹرز کا مجموعی ٹرن آؤٹ 51.7فیصد رہا ، جب کہ اتنا ہی ٹرن آؤٹ صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر رہا۔

قومی اسمبلی کی نشستوں پر سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ سندھ کے حلقے این اے 222 جب کہ سب سے کم بلوچستان کے حلقہ این اے 268 میں رہا، جہاں ٹرن آؤٹ 20 اعشاریہ 58 فیصد رہا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نتائج میں کچھ حلقوں میں ٹرن آؤٹ انتہائی کم یعنی 3 اعشاریہ اور 0 اعشاریہ تک بھی نظر آ رہا ہے، تاہم ایسا تکنیکی غلطیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔

پنجاب وہ صوبہ ہے جہاں سب سے زیادہ یعنی 55 فیصد ٹرن آؤٹ، سندھ 47.6 فیصد ٹرن آوٹ کے ساتھ دوسرے، خیبر پختونخوا 45.5 فیصد کے ساتھ تیسرے جب کہ بلوچستان 45.2 فیصد کے ساتھ سب سے آخر میں رہا۔

تبصرے (0) بند ہیں