لندن: برطانوی حکومت عالمی سطح پر اپنی ساخت بحال کرنے کے لیے قانون متعارف کرانے جارہی ہے جس کے تحت آف شور کمپنیاں برطانوی اراضی رکھنے والوں سے متعلق حقائق پیش کرنے کی پابند ہوں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رجسٹریشن آوورسیز بل عوامی مشاورت کے لیے پیش کیا گیا جس کی حتمی تاریخ 17 ستمبر ہے، مذکورہ بل کی رو سے نئے قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو 5 سال قید یا بھاری جرمانہ دینا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما پیپرز کیس فیصلہ: ’اس کا شکار نواز شریف نہیں بلکہ انصاف خود ہوگیا‘

رپورٹ کے مطابق کارپوریٹ رجسٹری میں مالک کا نام عیاں ہوگا جس کے باعث سیکیورٹی ادارے منی لانڈرنگ کے خلاف مثبت اقدامات اٹھا سکیں گے۔

تجویز کردہ بل ملکی حدود و قیود سے مبررہ ہوگا اور آف شور کمپنیوں کے ذریعے برطانوی اراضی خریدنے والے پاکستانی بھی مالکان حقوق ثابت کرنے کے پابند ہوں گے۔

مجوزہ بل میں ان افراد کے خلاف سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں جو رجسٹریشن میں دھکا دہدی کے مرتکب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف:’گرے لسٹ‘ میں پاکستان کا نام جون میں آئے گا، حکام کی تصدیق

اس کے علاوہ مالکانہ حقوق ظاہر کیے بغیر بیرون ملک اثاثوں کی فروخت یا لیزنگ کرنے والوں کو 5 برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

علاوہ ازیں جرم ثابت ہونے پر کیس کی نوعیت کے اعتبار سے جرمانہ عائد ہوگا۔

برطانیہ کے تجارتی امور کے وزیر رچرڈ ہرنگ ٹون نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’برطانیہ دنیا بھر میں بزنس کے حوالے سے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے تاہم اس ساخت کو برقرار رکھنے کے لیے منی لانڈرنگ کے راستوں پر قدغن لگانے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’دنیا کا پہلا پبلک رجسٹر متعارف کرایا جارہا ہے جو بیرون ملک کمپنیوں کے مالکانہ حقوق ظاہر کرنے کے بابند ہوں گے جس کا مقصد کالے دھند کے ذریعے برطانیہ کی اراضی خرید کر وائٹ منی کرنے پر مصروف ہیں، ان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جارہا ہے‘۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور مفرور قرار

انہوں نے واضح کیا کہ جو لوگ برطانیہ میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں وہ قانونی اور جائز طریقے سے کریں لیکن برطانوی حکومت اس ضمن میں واضح موقف رکھتی ہے کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں