بھارت: آسام کے 40 لاکھ باشندے بھارتی شہریت سے محروم

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2018
بھارت کے گوہاٹی گاؤں میں مسلمان افراد قومی رجسٹر برائے شہریت میں اپنا نام تلاش کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی
بھارت کے گوہاٹی گاؤں میں مسلمان افراد قومی رجسٹر برائے شہریت میں اپنا نام تلاش کر رہے ہیں — فوٹو: اے پی

بھارت کی ریاست آسام میں سپریم کورٹ کی ہدایات پر بنائے جانے والے قومی رجسٹر برائے شہریت (این آر سی) کے حتمی ڈرافٹ میں شہریت کی درخواست دینے والے 3 کروڑ 29 لاکھ افراد میں سے 40 لاکھ باشندوں کے نام شامل نہیں کیے گئے۔

واضح رہے کہ بھارت کی اس ریاست میں بنگلہ دیش و دیگر ممالک سے آئے غیر قانونی مہاجرین کے حوالے سے این آر سی کی تجدید 1951 کے بعد پہلی مرتبہ کی گئی ہے۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ حتمی فہرست میں جن افراد کا نام شامل نہیں کیا گیا انہیں 30 اگست سے 28 ستمبر کے درمیان اپنی شہریت ثابت کرنے کا دوبارہ موقع دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: بھارت: آسام میں ایک کروڑ 30 لاکھ شہریوں کی رجسٹریشن منسوخ

حکام کے مطابق کسی شخص کو حتمی فہرست کے آنے تک ملک بدر نہیں کیا جائے گا ۔

این آر سی کی فہرست کے سامنے آنے پر آسام کے شہریوں میں خوف کی فضا پھیل گئی اور قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ کن افراد کو شہریت دی جائے گی اور کن افراد کو ملک بدر کردیا جائے گا۔

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ’یہ رپورٹ مکمل طور پر غیر جانب دار ہے اور چند افراد غیر ضروری طور پر خوف کی فضا پھیلارہے ہیں تاہم حکومت کوئی غلط اطلاعات نہیں پھیلنے دے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مسودہ ہے، حتمی فہرست نہیں ہے۔

خیال رہے کہ آسام کی تین کروڑ 29 لاکھ کی آبادی میں تقریباً 90 لاکھ بنگالی نسل کے لوگ بھی شامل ہیں جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آسام: قبائلی حملوں میں دیہاتی مسلمانوں کی ہلاکتیں

یہ بنگالی نژاد افراد گذشتہ 100 برس کے دوران آسام آ کر آباد ہوئے ، جن کے خلاف کئی بار تحریک چل چکی ہے اور تشدد بھی ہوا ہے۔

قومی رجسٹر برائے شہریت یعنی شہریوں کی فہرست بنانے کا فیصلہ شہریت کے اس تنازع کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے کی غرض سے کیا گیا ہے۔

آسام میں شہریوں کے تعین کے جو ضابطے طے کیے گئے ہیں ان کے مطابق اگر کسی خاندان کا ایک شخص بھی غیر ملکی قرار پاتا ہے تو پورا خاندان شہریوں کی فہرست سے باہر ہو جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں