دیامر میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو جلانے کے واقعے کے بعد سیشن جج ملک عنایت الرحمٰن کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ اس حملے میں محوظ رہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جج ملک عنایت الرحمٰن تانگیر میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی نمازِ جنازہ کے لیے جارہے تھے کہ راستے میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا۔

دوسری جانب پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے علاقے دیامر میں لڑکیوں کے 14 اسکولوں کو نذر آتش کرنے والا مشتبہ دہشت گرد سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگیا جبکہ اس دوران ایک پولیس جوان نے جامِ شہادت نوش کیا۔

دیامر پولیس کے ترجمان محمد وکیل نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تعلیمی درسگاہیں جلائے جانے کے واقعات سامنے آنے کے بعد پولیس نے تانگر کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ نے بتایا کہ پولیس نے گزشتہ رات سے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا ہوا ہے، جس میں پولیس کی 10 سے 12 ٹیموں نے حصہ لیا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: لڑکیوں کیلئے قائم متعدد اسکول نذر آتش

انہوں نے مزید بتایا کہ اس علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے اور دیامر کی خارجی اور داخلی راستے بھی بند کردیے گئے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ دہشت گردوں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سڑک کو بند کردیا تھا، جس پر مقامی افراد نے بھی ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے کمشنر دیامر سے مدد مانگی۔

فیض اللہ نے بتایا کہ پولیس اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ کے بعد 30 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ اس دوران 3 سے 4 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسکول نذر آتش کرنے کا معاملہ، چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے لیا

فیض اللہ نے بتایا کہ پولیس اور سیکیورٹی ادارے پہلے سے زیادہ متحرک ہیں اور جلد دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جائے گا۔

بعد ازاں داریل میں جلائے گئے پرائمری اسکول کی طالبات نے حکومت سے فوری طور پر اسکول بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں سے نہیں ڈرتی بلکہ وہ مقابلہ کرنے کی پوری ہمت رکھتی ہیں۔

سیشن جج قاتلانہ حملے میں محفوظ

دیامر میں ہی دہشت گردوں کی جانب سے سیشن جج ملک عنایت الرحمٰن کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی تاہم وہ اس حملے میں محوظ رہے۔

ڈان نیوز کے مطابق جج ملک عنایت الرحمٰن تانگیر میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کی نمازِ جنازہ کے لیے جارہے تھے کہ راستے میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے سیشن جج کو راستے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا اور وہ اسی راستے سے گزرنے کی کوشش کر رہے تھے جہاں دہشت گردوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا۔

مزید پڑھیں: دہشت گردوں کے 6 سال میں 35 سے زائد تعلیمی اداروں پر حملے

سیشن جج ملک عنایت الرحمٰن کی گاڑی پر 5 گولیاں لگیں، تاہم وہ محفوظ رہے اور واپس گھر پہنچ گئے۔

یاد رہے کہ 3 اور 4 اگست کی درمیانی شب گلگت بلتستان میں نامعلوم شرپسندوں نے رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قائم 12 درسگاہوں کو نذر آتش کردیا تھا، بعدِ ازاں 2 مزید اسکولوں کے خاکستر ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

4 اگست کو چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے دیامر اور چلاس میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے کے واقع پر ازخود نوٹس لے لیا تھا۔

گلگت بلتستان حکومت نے انتظامیہ کو خاکستر ہونے والے اسکولوں کو 15 روز میں تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sharmo sharam Aug 05, 2018 03:10pm
یہ کیا وجہ ہے کہ ہماری پولیس پکڑنے کی بجاے مار دیتی ہے تجربےکی کمی یا پہر کوِیی اور بات ہے