Dawnnews Television Logo

وہ شہر جہاں بسیں ڈیزل کے بجائے بجلی پر دوڑتی ہیں

روایتی ایندھن کے اخراجات میں کمی لانے کے لیے چینی شہر شینزین میں 3 سال کے اندر 16 ہزار بسوں کو بجلی پر منتقل کردیا گیا۔
شائع 16 اگست 2018 09:28pm

مستقبل میں روایتی ایندھن کے اخراجات میں کمی لانے اور سستی ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے لیے چین کے شہر شینزین میں محض 3 سال کے اندر 16 ہزار بسوں کو بجلی پر منتقل کردیا گیا ہے۔

اس مقصد کے لیے اس شہر میں بسوں کے ڈرائیورز کو دوبارہ تربیت دی گئی تاکہ وہ الیکٹرک یا برقی بسوں کو چلاسکیں، جبکہ بس اڈوں پر 5 ہزار چارجنگ پوائنٹس بھی لگائے گئے، مکمل چارج شدہ ایک بس 200 کلومیٹر تک سفر کرسکتی ہے، یعنی دن بھر کی ڈرائیو کے برابر۔

جین جنگ یو اس مہم کی قیادت کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’ہم بس سروس کا وقت ختم ہونے کے بعد شام کو بسوں کو چارج کرسکتے ہیں، اس میں ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ اس وقت بجلی سستی فراہم کی جاتی ہے، اس طرح بس کمپنی کے کافی پیسے بھی بچ جاتے ہیں۔‘

ویسے تو ان برقی بسوں کی قیمت ڈیزل گاڑیوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے مگر چونکہ چین میں بجلی سستی ہے تو شینزین کی سٹی کونسل کا دعویٰ ہے کہ طویل المعیاد بنیادوں پر ان الیکٹرک بسوں سے زیادہ بچت ممکن ہے، جبکہ ان برقی بسوں سے مقامی معیشت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

ان بسوں کو شینزین کی ہی کمپنی بی وائے ڈی نے تیار کیا ہے، درحقیقت جب الیکٹرک بسوں کی بات آتی ہے تو عالمی مارکیٹ میں بی وائے ڈی کا کوئی ثانی نہیں۔ یہ کمپنی لندن اور بوداپست جیسے شہروں کو بھی الیکٹرک بسیں فراہم کرتی ہے۔

کمپنی کے ایک عہدیدار کے مطابق 'الیکٹرک بسیں تو محض ایک چھوٹا سا قدم ہے، مستقبل میں ہم بسوں کے ساتھ ساتھ ٹیکسیوں،ٹرکوں اور دیگر تمام گاڑیوں کو بھی بجلی کی قوت سے چلانا چاہتے ہیں'۔

جہاں تک گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرنے کی بات ہے تو چین کی حکومت اس حوالے سے پرعزم ہے اور چین کے انتظامی حصے بھی اس میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

شینزین کی دو تہائی ٹیکسیاں پہلے بجلی پر منتقل کر دی گئی ہیں، بی وائے ڈی نے پورے میگا سٹی میں چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے ہیں، جنہیں شفٹ ختم ہونے کے بعد ٹیکسی ڈرائیور اپنی ٹیکسیاں چارج کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔

تاہم وہ اوقات جب مسافروں کی بڑی تعداد سڑکوں پر ہوتی ہے تو ہر ایک اس نئی مہم سے زیادہ خوش نظر نہیں آتا۔

ایک مقامی ٹیکسی ڈرائیور کا کہنا تھا 'اس کا کیا فائدہ ہوا بھلا، مجھے ہر روز دو گھنٹے اپنی گاڑی کو چارج کرنا پڑتا ہے، مطلب 10 سے 20 یورو کے بزنس کا نقصان، پیسے کمانے کے بجائے میں یونہی بیٹھا اپنے فون پر گیم کھیل رہا ہوں، مجھے بہت بیزاری ہوتی ہے'۔

مگر شہری حکومت کو اس طرح کے تحفظات کی زیادہ فکر نہیں، عہدیداران کے مطابق بجلی کی کم قیمتیں ہر نقصان کا ازالہ کرسکتی ہیں اور ڈرائیورز کو ہر صورت اس طرح کے وقفے لینے ہی چاہئیں۔


یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) کے اشتراک سے تحریر کی گئی۔

ترجمہ: ایاز احمد لغاری —ایڈیٹر : فرحان محمد خان