اسلام آباد : پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر نعمان وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ سکھر ملتان موٹر وے پروجیکٹ میں 1 سو 37 ارب روپے کی کرپشن کی گئی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے ) سے ملتان سکھر موٹر وے منصوبے کے کنٹریکٹ کی تفصیلات طلب کرلیں۔

سینیٹر نعمان وزیر کی جانب سے 1 سو 37 ارب روپے کے غبن کے دعوے کے بعد تفصیلات طلب کی گئیں۔

سکھر-ملتان موٹر وے 393 کلو میٹر طویل ہے جس پر 294 ارب روپے لاگت آئے گی اور جسے 36 ماہ میں مکمل کیا جانا تھا۔

مزید پڑھیں : سکھر-ملتان موٹروے کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا

نعمان وزیر کا کہنا تھا کہ مذکورہ پروجیکٹ کے لیے 3 چینی کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا تھا جنہوں نے اس پروجیکٹ کی قیمت کا تخمینہ 2 سو 40 ارب سے 2 سو 45 ارب کے درمیان لگایا تھا۔

بعد ازاں ایک مقامی کمپنی سے مذکورہ پروجیکٹ پر آنے والی لاگت کا تخمینہ معلوم کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مقامی کمپنی نے اپنی فزیبیلٹی رپورٹ جمع کرائی اور چینی کمپنیوں جتنا ہی تخمینہ بتایا لیکن پروجیکٹ کے لیے 4 سو 40 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جس چینی کمپنی کو پروجیکٹ کا کنٹریکٹ دیا گیا اسے چین سے ڈیوٹی فری مشینری اور سیمنٹ درآمد کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں لوہے کی قیمت 90 ہزار روپے فی ٹن ہے لیکن پروجیکٹ کے لیے چین سے 1 لاکھ 50ہزار روپے فی ٹن کی لاگت کا لوہا منگوایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : اورنج لائن منصوبے میں کرپشن پر 2 افسران گرفتار

سینیٹر نعمان وزیر نے 1 سو 37 ارب روپے کے غبن کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ موٹروے میں ایک کلومیٹر پرایک بلین روپے صرف کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں چینی حکام سے ایک سو 37 ارب روپے کی واپسی کا مطالبہ کرنا چاہیے اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شروع کے گئے پروجیکٹس پر دوبارہ مذاکرات کرنے چاہئیں۔

دوسری جانب نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے ) کے چیئرمین جواد رفیق ملک نے سینیٹ کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ ملتان سکھر پروجیکٹ کی تمام تفصیلات فراہم کریں گے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 8 اگست 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں