اسلام آباد: قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ این آر او سے قومی خزانے کو نقصان پہنچنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں نیب کی جانب سے جمع کرائے گئے دو صفحات پر مشتمل جواب میں کہا گیا ہے کہ 'نیب ریکارڈ کے مطابق ملک قیوم نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا اور الزام غلط ہونے کے باعث ملک قیوم کے خلاف ہونے والی انکوائری ختم کردی گئی تھی۔'

جواب میں کہا گیا کہ 'سابق صدر آصف زرداری کے خلاف سوئس کیسز نہیں کھولے جاسکتے، حکومت پاکستان کی اپیل زائد المعیاد ہونے کی وجہ سے سوئس حکام نے کیس کھولنے سے معذرت کی، جس کے بعد آصف زرداری کے خلاف چلنے والے کیسز کی فہرست بھی تلف کردی گئی ہے۔'

نیب نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں آصف زرداری کے خلاف زیر التو مقدمات کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’این آر او انتقامی سیاست کے خاتمے کے لیے بنایا تھا‘

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'آصف زرداری کے خلاف اعلیٰ عدالتوں میں 5 مقدمات زیر التوا ہیں، ارسس ٹریکٹر اسکیم کیس 2014 جبکہ اثاثہ جات، ای جی ایس کونیکٹا اور اے آر وائی گولڈ کیسز 2015 سے زیر التوا ہیں، مجموعی طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں 4 کیسز جبکہ لاہور ہائی کورٹ میں ایک کیس زیر التوا ہے۔'

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے این آر او سے مستفید ہونے والے افراد کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 08, 2018 11:27pm
پاکستان کی 6ارب کی رقم کا کیا ہوگا؟