اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وکیل کی جانب سے ووٹ کی رازداری افشا کرنے کے معاملے میں جمع کرائے گئے جواب کو مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے دوبارہ دستخط شدہ جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے عمران خان کی جانب سے ووٹ کی رازداری افشا کرنے اور متنازع تقریر کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے ان کے وکیل بابر اعوان کمیشن میں پیش ہوئے۔

بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عمران خان کی جانب سے مذکورہ دونوں کیسز میں جواب جمع کروا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ووٹ کی رازداری کی خلاف ورزی پر عمران خان الیکشن کمیشن میں طلب

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے جواب میں ووٹ کا راز افشا کرنے پر الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ووٹ کا راز افشا کرنا معافی کا معاملہ نہیں تاہم تقریر والے معاملے میں معافی کو دیکھ سکتے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے ووٹ کا راز افشا کرنے سے متعلق کوئی جواب نہیں دیا جس پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ’میں عمران خان کی جانب سے آج ووٹ کا راز افشا کرنے پر جواب جمع کرا دیتا ہوں‘۔

بابر اعوان نے کمیشن کے سامنے موقف اختیار کیا کہ ہجوم کی وجہ سے مہر لگانے والی جگہ کا پردہ گرگیا تھا جس کے بعد عمران خان نے انتخابی عملے سے پوچھا تھا کہ وہ مہر کہاں لگائیں جس پر انہیں جواب دیا گیا کہ یہیں لگادیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن: عمران خان سے ووٹ کی رازداری کے معاملے پر تحریری جواب طلب

بابر اعوان کے دلائل کے بعد الیکشن کمیشن نے ووٹ کا راز افشا کرنے کے معاملے پر تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

اس حوالے سے سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو بابر اعوان نے عمران خان کا تحریری جواب الیکشن کمیشن میں جمع کروا دیا۔

عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں لکھا گیا تھا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ووٹ نہیں دکھایا اور نہ ہی ان کی مرضی سے ووٹ کی تصویر لی گئی۔

تحریری جواب میں مزید کہا گیا کہ پولنگ بوتھ میں رش کے باعث مہر والا پردہ گر گیا تھا جس پر وہاں موجود افسر سے سوال کیا گیا کہ مہر کہاں لگائی جائے تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ یہیں لگادیں۔

تحریری جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ ووٹ دکھانے میں میرے موکل کی مرضی شامل نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: جرم ثابت ہونے پر عمران خان کو سزا بھی ہو سکتی، سیکریٹری ای سی پی

جواب میں استدعا کی گئی کہ ووٹ کا راز افشا کرنے کے کیس کو ختم کیا جائے اور این اے 53 سے جیت کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔

الیکشن کمیشن نے بابر اعوان کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست کو عمران خان کے دستخط نہ ہونے پر مسترد کردیا۔

الیکشن کمیشن کے رکن ارشاد قیصر نے بابر اعوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے اپنا معافی نامہ جمع کروایا مگر حلف نامہ جمع نہیں کروایا۔

انہوں نے اعتراض لگایا کہ اس معافی نامے پر عمران خان کے دستخط نہیں ہیں، تاہم وہ کل اپنا دستخط شدہ تحریری جواب 10 اگست کو کمیشن میں جمع کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے سے روک دیا

بعدِ ازاں الیکشن کمیشن نے ووٹ رازداری افشا کرنے کے معاملے کی سماعت 10 اگست تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں عمران خان اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے اسلام آباد کے ایک پولنگ اسٹیشن میں پہنچے تھے تو انہوں نے اپنا ووٹ کیمرے کے سامنے ہی کاسٹ کردیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے میڈیا کے کیمروں کے سامنے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے پر الیکشن کمیشن کے سیکریٹری نے افسوس کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ووٹ دکھانے کا جرم ثابت ہوا تو انہیں سزا بھی ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ ووٹ کی رازداری کو افشا کرنے پر 6 مہینے قید اور ایک ہزار روپے جرمانہ کی سزا مقرر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں