کینیڈا کے مشرقی شہر فریڈرِکٹن میں فائرنگ سے2 پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق فائرنگ کا واقعہ فریڈرِکٹن کے علاقے بروک سائیڈ میں پیش آیا، جس کے بعد انتظامیہ نے علاقہ مکینوں پر زور دیا کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔

ٹوئٹر پر پولیس کی جانب سے پہلے فائرنگ سے ہلاکتوں پر بیان جاری کیا گیا، جس کے تقریباً ایک گھنٹے بعد دوسرے بیان میں ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لیے جانے کی تصدیق کی گئی۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے تیسرے بیان میں کہا گیا کہ 'فائرنگ کے واقعے میں 4 افراد ہلاک ہوئے جن میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔'

پولیس کا کہنا تھا کہ 'واقعے کی تحقیقات جاری ہیں جس کے مکمل ہونے تک بروک سائیڈ کے علاقے کا محاصرہ رہے گا۔

نیو برنسوِک صوبے کے دارالحکومت میں پیش آنے والے فائرنگ کی وجوہات ابتدائی طور پر معلوم نہیں ہوسکی۔

کینیڈا کے سرکاری نشریاتی ادارے 'سی بی سی' کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 'فائرنگ کا واقعہ شہر کے رہائشی علاقے میں پیش آیا، جس کے بعد پولیس، ریسکیو اور فائر فائٹرز کا عملہ موقع پر پہنچا۔'

عینی شاہدین نے ادارے کو بتایا کہ ایک اپارٹمنٹ کی کھڑکی سے تانی گئی رائفل سے صحن میں فائرنگ کی گئی۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'فریڈرکٹن سے ناگوار خبریں آرہی ہیں۔'

انہوں نے فائرنگ سے متاثر ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔'

واضح رہے کہ گزشہ ماہ بھی کینیڈا میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا اور ٹورنٹو میں مسلح شخص کی فائرنگ سے ایک خاتون ہلاک اور بچی سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے، جبکہ فائرنگ کرنے والے شخص نے خود کو گولی مارلی۔

کینیڈا میں روایتی طور پر اس کے ہمسایہ ملک امریکا کے مقابلے مسلح تشدد کی شرح کافی حد تک کم تصور کی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں