بھارتی قانون ساز وزیر اعظم پر تنقید کرنے کے لیے ہٹلر بن گئے

11 اگست 2018
نراملی شیوا پرساد  ہٹلر کا لباس پہنے کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
نراملی شیوا پرساد ہٹلر کا لباس پہنے کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

بھارتی قانون ساز نراملی شیوا پرساد نے پارلیمنٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے ہٹلر کا حلیہ اپنا لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق نراملی شیوا پرساد نے پارلیمنٹ میں احتجاج کرتے ہوئے جنوبی بھارت میں اپنی ریاست کی ترقی کے لیے مزید فنڈز کے اجراء کا مطالبہ کیا۔

ہٹلر کے بھیس میں بھارتی رکن پارلیمنٹ نراملی شیوا پرساد نے میڈیا کے سامنے نازی سلیوٹ بھی مارا تاہم ان کے اس حلیہ پر دیگر قانون سازوں کی جانب سے احتجاج سامنے نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے اس بھیس کو اپنانے کا مقصد وزیر اعظم نریندر مودی کو پیغام پہنچانا تھا کہ وہ ہٹلر نہ بنیں‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نریندر مودی نے ان کی ریاست آندھرا پردیش کے لیے مزید فنڈز دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم وہ اپنا وعدہ بھول گئے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم کی حکومت نے نراملی شیوا پرساد کے الزامات مسترد کردیے۔

واضح رہے کہ شیوا پرساد کی علاقائی جماعت تیلگو دیشمم پارٹی نے رواں سال مارچ کے مہینے میں احتجاجاً مودی کی حکومت سے علیحدگی بھی اختیار کی تھی۔

پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ میں نریندر مودی کے خلاف عدم اطمینان کی تحریک بھی چلائی گئی تھی تاہم وہ ناکام رہی تھی۔

خیال رہے کہ 67 سالہ شیوہ پرساد سابق فلم اداکار ہیں۔

وہ نے اس سے قبل مختلف امور کو اجاگر کرنے کے لیے کسان، چرواہے، مسلمان عالم دین، اور عورت کا لباس بھی اپناچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں