کراچی: حالیہ انتخابات میں منتخب ہونے والے اراکین سندھ اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب صوبائی پارلیمان میں ہوئی جہاں نومنتخب اراکین نے حلف اٹھایا۔

اسپیکر صوبائی اسمبلی آغا سراج درانی نے 168 اراکین کے ایوان میں سے 165 اراکین سے حلف لیا۔

اسمبلی کی حلف برداری کی تقریب کی منفرد بات یہ تھی کہ آغا سراج درانی نے پہلے اردو، سندھی اور پھر انگریزی زبان میں حلف نامہ پڑھ کر سنایا۔

نومنتخب اراکین اسمبلی نے اپنی مرضی کی زبان میں حلف لیا جبکہ سابق وزیرِاعلیٰ مراد علی شاہ نے سندھی زبان میں حلف لیا۔

مزید پڑھیں: مراد علی شاہ ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ سندھ نامزد

25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے صوبائی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کی تھی اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پی پی پی صوبے میں ایک مرتبہ پھر حکومت بنائے گی۔

حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے نو منتخب اراکین صوبائی اسمبلی پہنچنے اور انہوں نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔

سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس 97 نشستیں ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پاس 30 اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے پاس 21 نشستیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا عمران اسماعیل کو گورنر سندھ بنانے کا فیصلہ

دیگر جماعتوں میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی نشستوں کی تعداد 13 اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی نشستوں کی تعداد 3 ہے جبکہ متحدہ مجلسِ عمل کے پاس صوبائی اسمبلی کی صرف ایک نشست ہے۔

اس طرح 168 اراکین کے ایوان میں سے 165 اراکین نے حلف اٹھایا جبکہ 2 اراکین کے انتخابی تنائج، الیکشن کمیشن کی جانب سے روک لیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 87 ملیر سے ٹی ایل پی کے امیدوار کی انتقال کی وجہ سے انتخاب ملتوی کردیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد گورنر سندھ عمران اسمٰعیل بھی ایوان پہنچے جبکہ پی پی پی کے شرجیل انعام میمن اور ایم کیو ایم پاکستان کے جاوید حنیف کو بھی جیل سے ایوان پہنچایا گیا، جن کے حفاظتی آرڈر جاری کر دیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: الیکشن 2018 کے نتائج: سندھ میں ’موروثی سیاست‘ کا اثر ورسوخ برقرار

واضح رہے کہ پی پی پی سندھ اسمبلی میں ممکنہ طور پر حکومت بنائے گی جس کے لیے انہوں نے مراد علی شاہ کو وزیرِاعلیٰ سندھ نامزد کیا۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی نے اسپیکر سندھ اسمبلی کے لیے آغا سراج درانی اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے ریحانہ لغاری کو نامزد کیا تھا۔

سندھ میں اپوزیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان یا حلیم عادل شیخ کو بطور اپوزیشن لیڈر نامزد کیا جائے گا جنہیں ایم کیو ایم پاکستان اور جی ڈی اے کی حمایت بھی حاصل ہے۔

ایک مخصوص سوچ نے کبھی ہمیں اپنا نہیں سمجھا، تنزیلہ شیدی

تنزیلہ امِ حبیبہ شیدی — فوٹو، ڈان نیوز
تنزیلہ امِ حبیبہ شیدی — فوٹو، ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے والے شیدی برادری کی خاتون تنزیلہ امِ حبیبہ شیدی کا کہنا تھا کہ ان کی برادری کو صوبے میں مکمل حقوق حاصل ہورہے ہیں۔

انہوں نے سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج شیدی برادری بھی یہ پیغام دے رہی ہے ملک میں تمام برادریوں کو برابری سے دیکھا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم بہادر شیدی ہیں، ہم نے سندھ کو اور سندھ نے ہمیں ہمیشہ اپنا سمجھا ہے، تاہم یہاں ’مخصوص سوچ‘ ایسی بھی ہے جس نے کبھی ہمیں اپنا نہیں سمجھا اور یہ سوچ اپنی جگہ پر ہی رہ گئی۔

تنزیلہ شیدی نے سندھ اسمبلی میں پی پی پی کی مخصوص نشست پر منتخب کرنے پر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا شکریہ ادا کیا۔

بلاول ہاؤس کے اطراف میں کھڑی دیواریں گرادیں گے، عمران اسمٰعیل

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے نامز گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ ان کی لڑائی کرپشن کے خلاف ہے اور اس معاملے میں کسی صورت بھی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان کا اور پیپلز پارٹی کا کرپشن کو لے کر ہی جھگڑا ہو سکتا ہے تاہم ایسے میں آنے والی سندھ حکومت سے درخواست ہے کہ کرپشن کے خاتمے پر زور دیا جائے اور منصوبوں پر زیادہ سے زیادہ وضاحت بھی سامنے آئے تاکہ انہیں شفاف رکھا جاسکے۔

عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ صوبے میں مالی بے ضابطگیاں ہوئیں اور کمیشن کے نام پر رقوم بٹوری گئیں اور کئی منصوبے بھی خراب کیے گئے، تاہم اس کے باوجود ہم آگے کی جانب بڑھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ سندھ کے عوام نے اپنا فیصلہ دے دیا تاہم اب اس معاملے کو لیکر پیٹنے سے کچھ نہیں ہوگا، تاہم ہم چاہتے ہیں کہ ہم اپنا کام کریں اور قومی احتساب بیورو (نیب) اپنا کام کرے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا عمران اسماعیل کو گورنر سندھ بنانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی کی جانب سے سندھ کے نامزد گورنر نے کہا کہ ہمارا کام ہے کہ سندھ کے ایسے منصوبے جن سے ایک عام شہری کو تکلیف پہنچ رہی ہے انہیں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور احتساب کو مکمل کیا جائے۔

جب عمران اسمٰعیل سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ بلاول بھٹو کے اطراف میں موجو سڑکوں کی بندش اور رکاوٹوں کو گرادیں گے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں بلاول ہاؤس کے اطراف میں سڑکوں کو بند کرنے کے لیے بنائی گئی دیواریں گرادوں گا کیونکہ یہ ان کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس ضمن میں پہلے پیپلز پارٹی سے بات چیت کی جائے گی اور ان سے رضاکارانہ طور پر رکاوٹیں ہٹانے کے لیے درخواست کی جائے گی، اگر درخواست پر عمل نہیں کیا گیا تو قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے دیواریں گرادی جائیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں