پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور نامزد وزیراعظم عمران خان نے امریکی پابندیوں کی شکار ترک قوم سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔

عمران خان نے اپنے ایک ٹوئیٹ پیغام میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترک عوام کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ’ہم پاکستانی عوام دعا گو ہیں کہ ترکی درپیش معاشی چیلنجز سے چھٹکارا حاصل کرلے گا‘۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ ترکی نے جس طرح ماضی میں کامیابی سے مشکلات کا مقابلہ کیا، وہ اب بھی درپیش مصائب سے نبرد آزما ہوگا۔

ایک روز قبل دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کسی بھی ملک کی جانب سے دوسرے ملک پر عائد کی جانے والی یک طرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ’ پاکستان کی حکومت اور عوام خوشحالی اور ترقی کے لیے ترک حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں۔‘

مزید پڑھیں : پاکستان نے ترکی پر عائد امریکی پابندیوں کی مخالفت کردی

بیان میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان ہر بار کی طرح ترک عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

واضح رہے کہ امریکا اور ترکی کے تعلقات میں تلخی اس وقت شدت اختیار کرگئی جب ترکی نے دہشت گردی کے الزام میں اکتوبر 2016 میں امریکی پادری اینڈریو برنسن کو گرفتار کیا تھا۔

رواں برس حال ہی میں امریکا کی جانب سے ترک وزیر انصاف عبدالحمیت گل اور وزیر داخلہ سلیمان سوئیلو پر پابندی عائد کی گئی تھی اور امریکا میں کوئی اثاثے یا جائیداد ہونے کی صورت میں اسے منجمد کرنے کے احکامات دیے تھے۔

ترکی اور امریکا کے جاری تناؤ کی وجہ سے ترک کرنسی کی قدر میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی تاہم جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترکی سے درآمد ہونے والے اسٹیل اور المونیم پر ٹیرف کو دگنا کرنے کا اعلان کیا گیا تو لیرا کی قدر میں مزید کمی آئی۔

11اگست کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے گرفتار پادری کے مسئلے پر امریکی ’دھمکی‘ کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک کرنسی لیرا کے کریش کے باوجود معاملے میں نرمی نہیں برتی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی سے درآمدات پر قیمتیں بڑھادیں

گزشتہ جمعے کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ ’ترک کرنسی لیرا کی قیمت ہمارے مضبوط ڈالر کے مقابلے میں کم ہونے کے باعث ایلمونیم کی درآمدات کی قیمت کو 20 فیصد تک جبکہ اسٹیل کی درآمدات کی قیمت کو 50 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔‘

ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ’ ترکی سے اس وقت ہمارے تعلقات اچھے نہیں ‘۔

خیال رہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان ایک عرصے سے برادرانہ تعلقات ہیں۔ رواں سال فروری میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف (گرے لسٹ) فنانشل ٹاسک فورس کی فہرست میں ڈالنے کے امریکی اقدام کی مخالفت صرف ترکی نے کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں