سوئیڈن کے مغربی شہر گٹن برگ میں پراسرار نقاب پوشوں نے 80 سے زائد گاڑیوں کو نذر آتش کردیا، پولیس نے اس حملے کو سوئیڈن میں عام انتخابات سے چند روز قبل سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ روز سوئیڈن کے سب سے بڑے شہر گٹن برگ میں ایک رات میں 20 سے زائد مقامات پر گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔

حکام کے مطابق 16 سے 20 سال کی عمروں کے دو مشتبہ افراد کو گٹن برگ سے گرفتار کیا گیا جن سے تفتیش کی جائے گی، پولیس کو یقین ہے کہ اس حملے کی سوشل میڈیا پر منصوبہ بندی کی گئی تھی، گاڑیوں کو آگ لگانے کے واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

پولیس کے ترجمان ہینز لپمین نے بتایا کہ ’ہم نے آج تک اتنی بڑی تعداد میں گاڑیوں کو جلتے نہیں دیکھا۔‘

اس حادثے کے باعث آئندہ ماہ 9 ستمبر کو سوئیڈن میں ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے والے سیاستدانوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

سوشل ڈیموکریٹک پرائم منسٹر اسٹیفن لوفوین نے سویڈش ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس واقعہ نے مجھے آگ بگولا کردیا ہے، میرا مجرموں سے سوال ہے کہ آخر تم لوگ کیا کررہے ہو؟‘

اسٹیفن لوفوین نے کہا کہ ’تم لوگ اپنی ذات، اپنے والدین اور پڑوسیوں کے لیے تباہی پھیلارہے ہو۔‘ ان کا کہنا تھا کہ’ یہ واقعہ ایک ملٹری آپریشن کی طرح بہت منظم تھا ۔‘

کنزرویٹو اپوزیشن پارٹی کے لیڈر ولف کرسٹرسن نے اپنی فیس بک پر پوسٹ میں کہا کہ ’سوئیڈن ایک عرصے سے ایسے واقعات برداشت کررہا ہے اب ان کا اختتام ہونا چاہیے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق سوئیڈش میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ دارالحکومت اسٹاک ہوم کے قریبی شہروں اپسالا اور فالکن برگ میں بھی کچھ گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں : سوئیڈن: مسجد نذر آتش، 5 افراد زخمی

عینی شاہد سیسیلیا سوڈبورگ نے بتایا کہ وہ گٹن برگ کے جنوبی علاقے میں اپنی دوست کے گھر مقیم تھیں، انہوں نے دیکھا کہ 8 سے 10 نقاب پوش افراد پارکنگ لاٹ میں موجود گاڑیوں کے شیشے توڑ رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ ’ وہ انتہائی منظم تھے ‘

ان کا کہنا تھا کہ ان نقاب پوشوں میں سے کچھ نے گاڑیوں پر پیٹرول چھڑکا اور کاک ٹیل سے مشابہہ بوتلوں کو گاڑیوں کی بیک ونڈوز میں پھینک دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ’حملہ آور 9 گاڑیوں کو آگ لگانے اور 10 سے 15 گاڑیوں کو تباہ کرنے کے بعد فرار ہوگئے تھے۔‘

سوڈبورگ کا کہنا تھا کہ ’ لوگ اپنے نقصان پر رو رہے تھے اور ایک عجیب پریشانی کا سماں تھا، میں بہت خوفزدہ تھی‘۔

واضح رہے کہ سوئیڈن میں گاڑیوں کو آگ لگا دینا ایک عام سی بات ہے، صرف اسٹاک ہوم کے علاقے میں ایسے جرائم روز کا معمول ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سوئیڈن: ایک ہفتہ میں تیسری مسجد پر حملہ

سوئیڈش سول کٹینجیس ایجنسی کے اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال سوئیڈن میں 1 ہزار 4 سو57 گاڑیوں کو جان بوجھ کر آگ لگائی گئی تھی جبکہ سال 2016 میں 1 ہزار 6 سو 41 گاڑیاں نذر آتش کی گئی تھیں۔

گزشتہ سال فروری میں امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے سوئیڈن میں جاری جرائم کو امیگریشن سے منسلک کرنے کے دو روز بعد ہی اسٹاک ہوم میں فسادات شروع ہوگئے تھے۔

جس میں درجنوں نوجوانوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں،مظاہرین نے پولیس پر پتھر برسائے، گاڑیاں جلائیں اور دکانیں لوٹی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں