بھارت کے یوم آزادی پر کشمیر میں کرفیو نافذ کیا گیا — فائل فوٹو: اےایف پی
بھارت کے یوم آزادی پر کشمیر میں کرفیو نافذ کیا گیا — فائل فوٹو: اےایف پی

ہرسال کی طرح اس مرتبہ بھی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کا یوم آزادی ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منایا جارہا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا کہ بھارت کا یوم آزادی ’یوم سیاہ‘ کے طور پر منانے کا مقصد عالمی دنیا کو باورکرانا مقصود ہے کہ کشمیر میں بھارتی تسلط غیرقانونی ہے۔

حریت قیادت کے رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمرفاروق اور یاسین ملک نے 15 اگست کو مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی کال دی تھی۔

اس دوران بھارتی پولیس نے حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا اور دیگر حریت رہنما سید علی گیلانی، محمد شرف، غلام نبی، غلام حمد گلزار، بلال صدیقی، حکیم عبدالرشید، محمد یوسف نقش، مختار احمد، جاوید احمد میر، ظفر اکبر بٹ اور غلام نبی وسیم کو ان کے گھروں میں نظر بند کردیا۔

کشمیریوں کو بھارت مخالف مظاہرے کرنے سے روکنے کے لیے مقبوضہ علاقے کے تمام بڑے قصبوں اور شہروں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر کشمیریوں نے سخت بھارتی سیکیورٹی کے باوجود پاکستان سے اظہار محبت کا اظہار کیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے متعدد ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کشمیری نوجوان نے کھل کر پاکستان کے یوم آزادی پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور بھارتی تسلط کا منہ توڑ جواب دیا۔

دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یوم آزادی کی تقریب سیکیورٹی کے انتہائی سخت حصار میں کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم سوناوار میں منعقد ہوئی۔

لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب بھی کیے گئے تھے۔

اسٹیڈیم کی طرف جانے والی تمام شاہرائیں نقل و حرکت کے لیے بند تھیں۔

ہڑتال کے باعث وادی میں تمام سرکاری دفاتر اور بینکوں سمیت تجارتی مراکز بھی بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔

بھارت مخالف احتجاج روکنے کیلئے بھارتی فوجی مستعد کھڑا ہے — فائل فوٹو: اےایف پی
بھارت مخالف احتجاج روکنے کیلئے بھارتی فوجی مستعد کھڑا ہے — فائل فوٹو: اےایف پی

ساتھ ہی بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیرمیں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔

موبائل فون کمپنیز کے عہدیداران نے بتایا کہ ’انہیں موبائل فون سروس معطل کیے جانے کے احکامات موصول ہوئے تھے‘۔

کُل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ نے مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجیوں کی بربریت کے خلاف اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

راولپنڈی اور مظفر آباد سمیت پاکستان اور آزاد کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔

بھارت کی یوم آزادی پر بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں ناکہ بندی کردی— فائل فوٹو: اےایف پی
بھارت کی یوم آزادی پر بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں ناکہ بندی کردی— فائل فوٹو: اےایف پی

آل پارٹیزحریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گلیلانی اور دیگر حریت رہنماؤں نے کہا کہ بھارت کو کشمیر میں یوم آزادی منانے کا کوئی حق نہیں کیونکہ بھارتی تسلط کشمیری عوام کے امنگوں کے منافی ہے۔

سری نگر سے جاری بیان میں سید علی گلیلانی نے واضح کیا کہ بھارت اپنا یوم آزادی اپنی حدود میں منانے کا حق رکھتا ہے لیکن کشمیریوں کو اپنے یوم آزادی کی تقریبات میں زبردستی شامل کرکے مصنوعی خوشی کا خواہش مند ہے اور ایسا رویہ کسی جمہوری ملک کو زیب نہیں دیتا۔

دوسری جانب بھارتی جیلوں میں قید کشمیری نوجوانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک برتنے پر ہائی کورٹ نے تمام پرنسپل ضلعی ججز (پی ڈی جیز) سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس گیتا میٹال اور جسٹس الوک نے ضعلی ججز کو بھارتی جیلوں کا دورہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے آن لائن رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔

بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیرمیں موبائل فون اوراںٹرنیٹ سروس معطل کردی— فائل فوٹو: اےایف پی
بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیرمیں موبائل فون اوراںٹرنیٹ سروس معطل کردی— فائل فوٹو: اےایف پی

دو رکنی بینچ نے رجسٹرار جوڈیشل کو ہدایت کی کرمنل پروسیجرکوڈ کے تحت بھارتی جیلوں میں قید کشمیری نوجوانوں کی حالت زار سے متعلق مفصل رپورٹ تشکیل دی جائے۔

کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایڈووکیٹ میاں عبدالقیوم نے درخواست دائر کی کہ انہیں پی ڈی جیز کی طرف سے قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک سے متعلق کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی جس پر عدالت نے درخواست گزار کو ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں