گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے وفاقی حکومت بنانے سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔

گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے اراکین سے خطاب کے دوران اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے اعتماد کرکے مجھے گورنر کا عہدہ دیا تھا اور میں نے اس اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے گورنر پنجاب نے کہا کہ ‘بار میرا گھر ہے اور آج پھر اپنے گھر واپس آ گیا ہوں، میں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز کالے کوٹ سے کیا تھا اور آج اسی کو پھر سے پہن لیا ہے’۔

یاد رہے کہ رفیق رجوانہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اس وقت کی وفاقی حکومت نے مئی 2015 میں گورنر پنجاب مقرر کیا تھا جب یہ عہدہ چوہدری محمد سرور کے استعفے کے بعد خالی ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: رفیق رجوانہ گورنر پنجاب نامزد

چوہدری محمد سرور نے گورنر کے عہدے سے استعفے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں شمولیت کی تھی جس کے بعد رفیق رجوانہ کو گورنر پنجاب بنایا گیا تھا۔

ملتان سے تعلق رکھنے والے رفیق رجوانہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے اور انھوں نے گورنر کے عہدے کے لیے سینیٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

رفیق رجوانہ نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بطور جوڈیشل افسر کے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور بعد میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے طور پر فرائض انجام دیے۔

لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ملتان بینچ نے 1996 میں انہیں صدر منتخب کیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 1998 میں رفیق رجوانہ کو سابق صدر رفیق تارڑ کی جانب سے خالی کی گئی سینیٹ کی سیٹ پر منتخب کیا تھا جس کے بعد 2012 میں انہیں دوبارہ سینیٹر بنایا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں