پشاور: خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) لاہور اور پشاور کی مشترکہ کارروائی میں سابق صدر مملکت پرویز مشرف پر ہونے والے حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ملزم کی ہلاکت کا اسپیکر صوبائی اسمبلی نے نوٹس لے لیا۔

صوابی میں سی ڈی ٹی لاہور اور پشاور کی مشترکہ کارروائی میں فائرنگ کے تبادلے میں 14 اگست کو نورالحق نامی ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مبینہ ملزم نے سی ٹی ڈی ٹیم کی کارروائی کے دوران ان پر فائرنگ کردی جس کے بعد فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: پشاور حملہ: غیر مسلح دہشت گرد کو مارنے کی تحقیقات کا مطالبہ

مبینہ دہشت گرد کی فائرنگ کے نتیجے میں سی ٹی ڈی کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) زخمی ہوگیا تھا۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ہلاک ہونے والا شخص پاکستان ایئر فورس کا سابق ملازم تھا، تاہم اس کے عہدے سے متعلق نہیں بتایا گیا۔

محکمے کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہلاک ہونے والا شخص سابق صدر مملکت پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے اور رائیونڈ میں ہونے والے دھماکے میں ’مطلوب‘ تھا۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما سردار حسین بابک نے معاملہ اسمبلی میں اٹھایا جس پر اسپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی نے آئی جی خیبرپختونخوا کو واقعے سے متعلق رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: صوابی: رائیونڈ دھماکے میں ’مطلوبہ‘ ملزم انکاؤنٹر میں ہلاک

ادھر صوابی میں ہلاک ہونے والے نوجوان کے لواحقین نے لاش امن چوک پر رکھ کر احتجاج کیا اور اطراف کی سڑکیں بلاک کیں۔

مشتعل مظاہرین نے امن چوک پر ہی ہلاک ہونے والے شخص کی قبر بنانے کا اعلان کیا اور قبر کھودنے کے لیے سامان بھی طلب کیا۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والا شخص کا کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے تعلق نہیں تھا اور نہ ہی وہ کسی دہشت گردی کی سرگرمی میں ملوث تھا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس شخص کو اس کے بچوں اور گھر والوں کے سامنے قتل کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں