نیویارک: نئی جیوری کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پینسلوینا میں 6 کیتھولک انتظامیہ سے حاصل دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ تقریباً 300 پادریوں نے 1 ہزار سے زائد بچوں کا ریپ کیا۔

جیوری نے رپورٹ میں بتایا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ریپ کا شکار بے شمار بچوں کا ریکارڈ لاپتہ ہے یا وہ ہزاروں لوگوں کے سامنے خود کو پیش کرنے سے خوفزدہ ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: چلی: بچوں کے ساتھ ریپ میں ملوث 3 پادریوں کا استعفیٰ منظور

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ’پادری چھوٹے بچوں اور بچیوں کا ریپ کررہے تھے لیکن وہ لوگ جو ذمہ دار تھے انہوں نے کچھ نہیں کیا بلکہ تمام معاملات میں چپ سادھ لی‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’کئی دہائیوں تک خاموشی اختیار کی گئی، مختلف عہدوں پر فائز پادریوں کو جنسی استحصال کے باوجود تحفظ فراہم کیا گیا‘۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ ’ رپورٹ میں شامل متعدد پادری وہ ہیں جنہیں اعلیٰ عہدوں پر فائز کردیا گیا‘۔

جیوری نے وضاحت دی کہ چرچ کا انتظام ’پلے بک کی طرح حقائق کو چپھانے‘ کا ذریعہ ہے۔

مزیدپڑھیں: بھارت: لڑکی کے ریپ اور قتل میں ملوث 14 مشتبہ افراد گرفتار

ان کاکہنا تھا کہ ایف بی آئی ایجنڈز نے جنسی استحصال سے متعلق واقعات کی نشاندہی کی جو انہوں نے چرچ کی دستاویزات سے تلاش کی۔

واضح رہے کہ رواں برس جون میں پاپائے روم فرانسس نے بچوں کے ساتھ ریپ کے اسکینڈل میں ملوث چلی کے 3 پادریوں کے استعفے منظور کیے تھے۔

منظور کیے گئے استعفوں میں بشپ جوئن باروس کا بھی استعفیٰ ہے جن پر ریپ کے کیس کو چھپانے کی کوشش کا الزام ہے۔


یہ خبر 16 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں