اسرائیل کی جانب سے فلسطین کی سرحد پر کشیدگی کے باعث ایک ماہ سے زائد عرصے کے لیے بند کیا جانے والا سرحدی راستہ کھول دیا گیا جس کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقے غزہ میں اشیا کی نقل و حمل کا آغاز ہوگیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے اپنا نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مصر اور اقوامِ متحدہ کی ثالثی کے باعث ابتدائی معاملات پر سمجھوتہ ہوگیا ہے جس کے بعد گزشتہ کئی دنوں سے جاری کشیدگی میں کمی دیکھنے میں آئی اور راستے کو کھول دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسرائیلی حکام نے خبردار کیا کہ حماس سے حقیقی سمجھوتہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ 2 اسرائیلی فوجیوں کی لاشیں نہ واپس کردے جو اسرائیل کا اہم ترین معاملہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ کی صورتحال پر اسرائیلی وزیراعظم اور مصری صدر کی ملاقات

ان کا کہنا تھا کہ محصور غزہ کی پٹی میں انسانی بحران اور فوجیوں کی واپسی پر اسی وقت گفتگو ہوسکتی ہے جب موجودہ صورتحال برقرار رہے کیوں کہ اگر ایسا نہ ہوا تو اسرائیل دوبارہ جارحانہ عسکری کارروائیاں کرے گا۔

واضح رہے کہ یہ راستہ غزہ اور اس کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ، لیکن اسرائیل نے سوائے اشیائےخوردوش اور ادویات کے، یہاں سے ہرقسم کی چیزیں گزرنے پر پابندی کاتھی، تا کہ فلسطینی مقبوضہ علاقوںپر حکمرانی کرنے والی تنظیم حماس پر دباؤ ڈالا جاسکے۔

خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 2008 سے اب تک 3 جنگیں لڑی جاچکی ہیں، جبکہ رواں برس مارچ کے اختتام پر احتجاج کے نئے سلسلے سے دونوں کے تعلقات میں شدید اختلاف کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: غزہ: احتجاجی مظاہرین پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 3 فلسطینی جاں بحق

دونوں فریقین کے مابین جولائی سے اب تک 3 سنگین نوعیت کی جھڑپیں ہوچکی ہیں، تازہ ترین واقعےمیں گزشتہ جمعرات کو اسرائیل نے غزہ کی جانب سے فائر کیے گئے راکٹس کے جواب میں شدید ردعمل دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی کی 9 تاریخ کو اسرائیل نے غزہ کی جانب سے اسرائیل میں آتشگیر پتنگیں اورغبارے پھینکے جانے کے سبب زیادہ تر اشیا کی ترسیل پر پابندی عائد کردی تھی، ان آتشگیر پتنگوں کے سبب اسرائیلی وسیع و عریض رقبہ جل کر خاکستر ہوچکا ہے۔

پابندی کے سبب مذکورہ راستے سے صرف خوراک اور ادویات کی فراہمی کی اجازت تھی تاہم گاڑیوں اور کھانے پکانے کے ایندھن کی فراہمی پر پابندی تھی، جس کے سبب غزہ میں بجلی کابحران بھی پیدا ہوگیا تھا جو پہلے ہی سے بجلی کی انتہائی کمی کا شکار ہے اور زیادہ تر جنریٹر پر انحصار کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

یاد رہے کہ غزہ میں اشیا کی فراہمی کا دوسرا راستہ رفاہ مصر کی سرحد پر ہے جو گزشتہ کئی سال سے بند تھا، تاہم رواں سال رمضان میں مصری حکام نے اسے عارضی طور پر کھولنےکے احکامات دیے تھے جو اب تک زیادہ تر کھلا ہی رہتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں