لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کوذاتی حیثیت میں 27 اگست کو طلب کرلیا۔

نیب کے مطابق علی جہانگیر صدیقی نے سرمایہ کار کمپنی ازگرڈ نائن لمیٹڈ کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے مونٹے بیلو نامی کمپنی خریدنے کے لیے مبینہ طور پر 2 کروڑ 37لاکھ 58 ہزار یورو کے فنڈز چوری کیے۔

اس خریداری کےلیے انہوں نے ایک غیر ملکی کمپنی فیریٹل ایس آر ایل کا استعمال کیا جس کی وجہ سے مذکورہ کمپنی اور اس کے حصص دارو ں کو نقصان پہنچا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے علی جہانگیر صدیقی کی کمپنی کے معاہدوں کا ریکارڈ طلب کرلیا

اس کے علاوہ نیب کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک اور کمپنی جس کا نام ایگری ٹیک تھا، کے حصص مختلف مالیاتی اور حکومتی اداروں کو منڈی کے نرخوں سے زائد قیمت پر فروخت کیے گئے تا کہ اس کے قرضوں کو بوجھ کو کم کیا جاسکے۔

جس کے نتیجے میں متعدد حکومتی اور دیگر مالیاتی اداروں کو تقریباً 40 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ 2016 میں سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے 2016 میں ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: اسٹاک میں ہیر پھیر: علی جہانگیر صدیقی سے نیب کی پوچھ گچھ

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ازگارڈ نائن گروپ کے حصص کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھا کر 24 روپے سے 70 روپے کی گئی، جبکہ اس کی ادائیگی بھی کسی نامعلوم پارٹی کو کی گئی۔

اس سلسلے میں نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ علی جہانگیر صدیقی کو تحقیقاتی ٹیم کے روبرو بذاتِ خود پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ علی جہانگیر صدیقی رواں برس اپریل میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے اور اسٹاک مارکیٹ میں مبینہ ہیرا پھیری کے کیس میں اپنے کردار کے حوالے سوالات کے جواب دیے تھے۔


یہ خبر 16 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں