خرطوم: سوڈان میں دریائے نیل میں کشتی خراب ہونے سے اسکول جاتے ہوئے 22 طالب علم اور ایک خاتون ڈوب کر ہلاک ہوگئیں۔

سرکاری خبر رساں ادارے سونا نیوز کے مطابق کشتی میں 40 سے زائد بچے سوار تھے، دارالحکومت سے تقریباً 750 کلومیٹر کے فاصلے پر کشتی کو حادثہ پیش آیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سوڈانی شہری دفاع کے اداروں کی جانب سے ہلاک ہونے والے بچوں کی لاشیں نکالنے کے لیے روانہ کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا کے ساحل پر تارکینِ وطن کی کشتی ڈوب گئی، 31 ہلاک

سونا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز نیسا کے علاقے سے اسکول جانے والے بچے کشتی میں سوار تھے جب دریائے نیل میں بحیرہ عرب کے مقام پر وہ ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 22 بچے اور ایک خاتون ہلاک ہوگئے۔

حادثے کی وجوہات میں کہا گیا ہے کہ شدید لہروں کے باعث آدھے راستے میں کشتی کا انجن بند ہوگیا جس کی وجہ سے کشتی ڈوب گئی, اس حوالے سے ایک عینی شاہد ابراہیم حسین کا کہنا تھا کہ کم از کم 9 بچے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

مقامی ہسپتال کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ کشتی میں گنجائش سے زیادہ لوگ سوار تھے جبکہ بچوں اور خاتون سمیت شکر قندی کی تیس بوریاں اور اناج کی دس بوریاں بھی رکھی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: بحیرہ روم: کشتی الٹنے سے 500 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ

واضح رہے کہ دریائے نیل کے اطراف میں رہنے والے مقامی افراد نقل و حمل کے لیے لکڑی کی کشتیوں کا استعمال کرتے ہیں، جبکہ ایک عینی شاہد کا یہ بھی کہنا تھا متاثرہ کشتی لہروں کی مخالف میں سفر کر رہی تھی۔

اس سے قبل اگست 2000 میں دریائے نیل میں سنگین حادثہ پیش آیا تھا جب کشتی الٹنے سے 50 طالب علم ہلاک ہوگئے تھے۔

ایتھوپیا میں ہر سال موسم ِ برسات کے دوران دریائے نیل میں پانی کی سطح خاصی بلند ہوجاتی ہے او راس سلسلے میں امدادی تنظیموں اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے جولائی سے نومبر کے عرصے کے دوران سیلاب کے خطرے سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں: روسی جھیل میں کشتی ڈوب جانے سے 11 بچے ہلاک

گزشتہ روز خرطوم میں ہونےوالی شدید بارشوں کے سبب شہر کی گلیاں پانی سے بھر گئیں جبکہ متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی۔

مذکورہ صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ کی جانب سے اسکولوں میں عیدالاضحیٰ کی چھٹیوں کو 25 اگست تک بڑھا دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں