پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما مراد علی شاہ دوسری مرتبہ سندھ کے وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوگئے۔

سید مراد علی شاہ کا تعلق کراچی سے ہے اور وہ پی پی پی کے مرحوم رہنما اور سابق وزیرِاعلیٰ سندھ سید عبداللہ علی شاہ کے صاحبزادے ہیں۔

سید مراد علی شاہ کراچی میں پیدا ہوئے اور انہوں نے کراچی کے ہی سینٹ پیٹرکس اسکول سے اپنے ثانوی تعلیم مکمل جبکہ اعلیٰ ثانوی تعلیم تاریخی ڈی جے سائنس کالج میں حاصل کی۔

مراد علی شاہ نے کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی سے سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی اور انہیں کانسی کے تمغے سے نوازا گیا۔

مزید پڑھیں: مراد علی شاہ ایک مرتبہ پھر سندھ کے وزیرِاعلیٰ منتخب

نومنتخب وزیرِ اعلیٰ نے امریکا کی ریاست کیلیفورنیا میں قائم اسٹینڈفرڈ یونیورسٹی سے اسٹرکچرل انجینئرنگ میں ماسٹر کیا۔

مراد علی شاہ نے 1986 سے 1990 تک حکومتِ سندھ کی جانب سے واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔

بعدِ ازاں مراد علی شاہ نے کراچی میں موجود پورٹ قاسم اتھارٹی میں کام کرنا شروع کردیا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ حیدر آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سٹی انجینیئر بھی تھے۔

ان کے سیاسی کیریئر کی باقاعدہ شروعات 2002 میں ہوئی اور انہوں نے عام انتخابات میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس 77 جامشورو (پرانی حلقہ بندیوں میں دادو 3) سے کامیابی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: مراد علی شاہ ایک مرتبہ پھر وزیراعلیٰ سندھ نامزد

مراد علی شاہ دوسری مرتبہ 2008 میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، جہاں انہیں اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ قائم علی شاہ کی کابینہ میں شامل کیا گیا اور صوبائی وزیرِ آب پاشی کا قلمدان سونپا گیا۔

2013 کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر مراد علی شاہ صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے اور سندھ اسمبلی کا حصہ بنے۔

اس مرتبہ پھر قائم علی شاہ کو وزیرِاعلیٰ سندھ منتخب ہوئے اور انہوں نے مراد علی شاہ کو اپنی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی نے انتخابات 2018 کو متنازع قرار دے دیا

مراد علی شاہ کو قائم علی شاہ کی کابینہ میں صوبائی وزیرِ خزانہ کا قلمدان سونپا گیا، لیکن جولائی 2016 میں پیپلز پارٹی نے وزیرِاعلیٰ تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔

29 جولائی 2016 کو سندھ اسمبلی کے اراکین نے مراد علی شاہ کو صوبے کا نیا وزیرِاعلیٰ منتخب کرلیا تھا۔

مراد علی شاہ کی کارکردگی کو قائم علی شاہ کی کارکردگی سے بہتر قرار دیا جارہا تھا، اور یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے ایک مرتبہ پھر مراد علی شاہ کو وزیرِ اعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 16, 2018 09:57pm
دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ منتخب ہونے والے مراد علی شاہ سابق حکومت میں وزیر خزانہ بھی تھے، اس دوران انھوں نے کھل کر مختلف منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کیے، کوئی بھی سرکاری افسر یا وزیر و مشیر انکو سندھ کے لیے بظاہر ایک فائدہ مند منصوبہ بتاکر، بنا کر فنڈز جاری کرادیتا۔ مگر افسوس یہ فنڈز اصل مقام تک نہیں پہنچے۔ چاہیے وہ سندھ میں سولر لائٹس لگانے ہوں یا آر او پلانٹس، بلدیات کے لیے جاری سرکاری رقوم ہوں یا سڑکوں، پانی، سیوریج کے لیے، ہر یوسی کو ماہانہ بنیادوں پر فنڈز ملے۔ کھربوں روپے کے فنڈز جاری ہوئے مگر اس کے باوجود سندھ کی حالت نہ سدھر سکی، ان فنڈز کو مال مفت دل بے رحم سمجھ کر ہڑپ کیا گیا، اگر یہ منصوبے مکمل ہوجاتے تو سندھ کی حالت بدل جاتی، مراد علی شاہ کو ہر ایک منصوبے کو مکمل کرانا ہوگا اور اپنے ہر ایک حکم کی تعمیل کرانی ہوگی، انھوں نے پچھلی دفعہ وزیراعلیٰ بنتے ہی پہلا حکم شادی ہال مقررہ وقت پر بند کرانے کا جاری کیا مگر اس پر عملدرآمد نہ ہوا۔ اس بار توقعات بہت زیادہ ہیں۔ ایک ویب سائٹ بناکر ’’ہر منصوبے’’ سے قبل کی تصاویر، مکمل ہونے پر، ایک ماہ اور ایک سال بعد کی تصاویر اس پر جاری کی جائے۔