چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں بدعنوانی، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال جیسے الزامات میں سابق وفاقی وزرا بابر غوری، خواجہ محمد آصف، صوبائی وزیر ظفر علی لغاری اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ کیپٹن (ر) محمد صفدر سمیت دیگر افراد کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے اور انکوائری شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں جن افراد کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے اور انکوائری شروع کرنے کی منظوری دی گئی ان کے نام یہ ہیں۔

سابق وفاقی وزیر بابر خان غوری اور دیگر پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر 974 بھرتیاں کرنے کے الزام میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی جس سے قومی خزانے کو تقریباً 2 ارب 85 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا تھا۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران / اہلکاران کے خلاف انکوائری کی بھی منظوری دی گئی، ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر ملتان سکھر موٹر وے کا ٹھیکہ دیا جس سے قومی خزانے کو 2 سو 59 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔

سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے/صوبائی وزیر آب پاشی سندھ ظفر علی لغاری اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی، ملزمان پر مبینہ طور پر بدعنوانی اور سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 57 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔

اسپیشل اسسٹنٹ برائے وزیراعلیٰ سندھ بھلاج مل آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی جس سے قومی خزانے کو تقریباً ایک ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

کیبنٹ ڈویژن کی طرف سے سابق رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر کے حلقہ این اے 21 مانسہرہ میں پی ڈبلیو ڈی کو 9 ارب روپے جاری کرنے اور فنڈز من پسند ٹھیکیداروں کے ذریعے غیر معیاری ترقیاتی کام کروانے کے الزام میں انکوائری کی منظوری دی گئی۔

ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے سابق رکن قومی اسمبلی رمیش لال اور دیگر کے خلاف مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں انکوائری کی مںطوری دی گئی۔

سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر کو مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی بھرتیاں کرنے کے الزام کی تحقیقات کی منظوری دی گئی۔

اس کے علاوہ اجلاس کے دوران دیگر 8 افسران و حکام کے لیے بھی نیب کی جانب سے انکوائری و ریفرنسز کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ’’احتساب سب کے لئے‘‘ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔

انہوں نے ہدایات جاری کیں کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور تحقیقات کو قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے تاکہ بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جاسکے۔

ترجمان کے مطابق نیب اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ تمام شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور تحقیقات مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جو کہ حتمی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب تمام متعلقہ افراد سے بھی قانون کے مطابق ان کا مؤقف معلوم کرے گا تاکہ قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں