اسلام آباد: ایشیا پیسِفک گروپ (اے پی جی) نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف عالمی میعار کے مطابق اقدامات کرنے میں پاکستان کے نظام، قانون اور اداروں میں خامیوں کی نشاندہی کردی تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام سے ہونے والی ملاقات میں 6 رکنی وفد نے غیر سرکاری خیراتی تنظیموں کی نگرانی کرنے والے قانونی طریقہ کار، اس سے فائدہ اٹھانے والوں کے نظام میں شفافیت اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے مشتبہ لین دین پر نظر رکھنے کے سلسلے میں خامیوں کا تذکرہ کیا۔

واضح رہے کہ اے پی جی اپنی رپورٹ پیرس میں موجود فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے سامنے پیش کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: گرےلسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستان 26 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کا پابند

اس ضمن میں حکومت اور اے پی جی کی جانب سے 16 اگست کو اختتام پذیر ہونے والی 3 روزہ ملاقاتوں کے باوجود کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا جبکہ مذکورہ ملاقاتوں میں شامل حکام نے اس معاملے پر بات کرنے سے بھی گریز کیا۔

وفد نے حکام کو خامیوں سے آگاہ کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو)، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) اور مقامی اداروں مثلاً پولیس کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے سلسلے میں تربیت کی بہت زیادہ ضرورت ہے تاکہ ایف اے ٹی ایف کو مطمئن کرنے کے لیے پاکستان کے وعدے کے مطابق 10 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے تحفظات دور کرنے کیلئے ایکشن پلان تیار

اس کے علاوہ وفد نے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے، غیر قانونی اور مشتبہ اثاثے منجمد کرنے کی غیر ملکی درخواستوں پر عمل درآمد کے لیے حکام کو اداروں اور انسانی وسائل کو بہتر بنانے کے لیے بھی کہا۔

اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک کی جانب سے دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی حوالگی کے لیے باہمی قانونی معاونت کو مضبوط کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔

اس سلسلے میں مذاکرات میں شامل ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ مختلف اداروں کے عہدیداروں کی تربیت، قوانین کو بہتر بنانے اور نظام کو مضبوط کرنے کے لیے طویل عرصہ درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی پیش کردہ سفارشات پر عملدرآمد کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف ایم یو، نیکٹا، ایف آئی اے، ایف بی آر، ایس ای سی پی سمیت وزارت قانون، خزانہ، داخلہ اور خارجہ کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔

خیال رہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور منی لانڈرنگ کے خلاف 10 نکاتی ایکشن پلان پر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا اور اسے آئندہ برس ستمبر تک اس ضمن میں خاطر خواہ اقدامات کرنے ہیں جس میں ناکامی کی صورت میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں