شام کی خانہ جنگی میں بچھڑے بھائی حج کے موقع پر مل گئے

18 اگست 2018
دونوں بھائی کافی دیر تک ایک دوسرے کو سینے سے لگا کر روتے رہے—اسکرین شاٹ
دونوں بھائی کافی دیر تک ایک دوسرے کو سینے سے لگا کر روتے رہے—اسکرین شاٹ

دنیا بھر سے مسلمان فریضہ حج کی ادائگی کے لیے سعودی عرب پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ اپنا فریضہ ادا کریں گے۔

اس بار تقریبا 17 لاکھ غیر ملکی مسلمان حج کی ادائگی کے لیے سعودی عرب جائیں گے۔

جہاں حج کے موقع پر مختلف واقعات، بیماریوں اور مسائل کی وجہ سے متعدد انسان اپنے خالق حقیقی کو جا ملتے ہیں، وہیں دنیا میں انسانوں کے اس بڑے اجتماع میں ایک دوسرے سے برسوں سے جدا ہونے والے افراد بھی مل جاتے ہیں۔

اس بار بھی فریضہ حج کے موقع پر خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے 2 ایسے بچھڑے بھائی ملے، جو 7 سال قبل جدا ہوگئے تھے۔

عرب سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں دونوں بھائیوں کو فریضہ حج کے لیے سعودی عرب کے شہر مکہ المکرمہ میں اترتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جیسے ہی دونوں بھائیوں کی ایک دوسرے پر نظر پڑتی ہے وہ دونوں بغلگیر ہوکر جذبات سے رونے لگتے ہیں۔

اس ویڈیو کو متعدد عرب صارفین نے اپنے ٹوئٹر اور سوشل اکاؤنٹس پر شیئر کیا اور سب ہی جذباتی لمحات کو دیکھ کر جہاں خوش ہوئے وہیں انہوں نے بچھڑے ہوئے بھائیوں کے ملنے کا کریڈٹ فریضہ حج کی ادائگی کو دیا۔

اسی ویڈیو پر متعدد عرب نشریاتی اداروں نے بھی خبریں شائع کیں۔

نشریاتی ادارے ‘سبق’ کی رپورٹ کے مطابق خانہ جنگی کی وجہ سے ایک دوسرے سے الگ ہونے والے دونوں بھائیوں کا تعلق شام سے ہے جو 2011 میں جدا ہوگئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق شام میں جنگ لگنے کی وجہ سے ایک بھائی اپنا وطن چھوڑ کر پڑوسی ملک اردن چلا گیا تھا، جس کا رابطہ اپنے اہل خانہ اور بھائی سے منقطع ہوگیا تھا۔

تاہم فریضہ حج کی ادائگی کے لیے دونوں بھائی سعودی عرب کے شہر مکہ پہنچے تو دونوں ایک دوسرے کو زندہ دیکھ کر جذباتی ہوکر بغلگیر ہوگئے اور کافی دیر تک ایک دوسرے کو سینے سے لگاکر روتے رہے۔

دونوں کو روتا ہوا دیکھ کر قریبی لوگ بھی جذباتی ہوگئے جب کہ ان کی ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

اسی ویڈیو میں 2 خواتین کو بھی ایک دوسرے سے ملتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ شام میں خانہ جنگی کی شروعات عرب انقلاب کے فورا بعد 2011 کے آغاز میں ہوئی۔

اس جنگ میں پہلے پہل شامی حکومت اور وہاں کے مقامی باغیوں کے درمیان لڑائی ہوئی، تاہم دیکھتے ہی دیکھتے اس جنگ میں امریکا، برطانیہ، ترکی، ایران اور روس کی فوجیں بھی شامل ہوگئیں۔

اسی خانہ جنگی کے دوران شام میں انتخابات بھی منعقد ہوئے اور بشار الاسد ایک بار پھر صدر منتخب کیے گئے۔

خانہ جنگی میں اب تک لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، جب کہ بہت بڑی تعداد میں افراد زخمی اور بے گھر بھی ہوئے ہیں۔

خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں شامی افراد نے اپنا وطن چھوڑ کر دیگر عرب ممالک سمیت یورپی ممالک میں پناہ حاصل کر رکھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں