اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نے افغانستان کے شہر غزنی میں حملے میں ملوث بعض طالبان جنگجووں کو پاکستانی ہسپتالوں میں طبی علاج کی فراہمی سے متعلق رپورٹس کو سختی سے مسترد کردیا۔

رواں ہفتے کے آغاز میں افغان وزیر دفاع طارق شاہ بہرامی نے کہا تھا کہ غزنی حملہ، جس میں تقریباً ایک ہزار جنگجووں شریک تھے، طالبان نے کیا جس میں انہیں پاکستانی سمیت بیرونی عناصر کی بھی مدد حاصل تھی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'افغانستان نے اس سلسلے میں سرکاری سطح پر کوئی معلومات یا شواہد پاکستان کے ساتھ شیئر نہیں کیے ہیں، اس لیے ان رپورٹس پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔'

یہ بھی پڑھیں: غزنی میں جھڑپیں جاری، 70 پولیس اہلکار، 194 جنگجو ہلاک

انہوں نے کہا کہ 'ایسی رپورٹوں کو صرف دونوں ممالک کے درمیان موجود تعاون کو سبوتاژ کرنے کے لیے مذموم پروپیگنڈے کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔'

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بھی افغان حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ غزنی پر کیے جانے والے حملے میں طالبان کو غیر ملکی جنگجووں کی مدد حاصل تھی، جن میں پاکستانی، چیچن اور القاعدہ سے منسلک جنگجو شامل تھے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی جمعہ کے روز افغانستان کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘کابل، غزنی حملے کی وجوہات جاننے کے لیے اندورنی معاملات کا جائزہ لے۔‘

دفتر خارجہ اس سے قبل بھی ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے کہ غزنی پر طالبان کے حملوں میں پاکستانی شہریوں نے مدد فراہم کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں