خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں ایک اور خواجہ سرا کو مبینہ طور پر بدترین تشدد کا نشانہ بنادیا گیا۔

مانسہرہ پولیس کے مطابق یہ واقعہ 19 اگست کو صبح تھانہ سٹی کی حدود میں پیش آیا۔

پولیس نے بلال نامی ملزم اور اس کے رشتہ داروں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 337 ایف وی / 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں تاہم اب تک کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی۔

مزید پڑھیں: پشاور میں خواجہ سرا کی تشدد زدہ لاش برآمد، پولیس

ایف آئی آر کے مطابق خواجہ سرا سمیرا نے اپنے فلیٹ میں قیام کیا ہوا تھا کہ اس دوران بلال نامی شخص اپنے چچا کے ہمراہ اس گھر میں داخل ہوا اور خواجہ سرا کو چاقو کے وار سے زخمی کردیا۔

پولیس کے مطابق اطلاع ملتے ہی اہلکار خواجہ سرا کے گھر پہنچے اور اسے زخمی حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ خواجہ سرا کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

خیال رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب چند روز قبل 2 خواجہ سرا کو مبینہ طور پر دوستی ختم کرنے کے معاملے پر بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا اور ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: خواجہ سرا کے ساتھ مبینہ 'گینگ ریپ'

دوسری جانب مبینہ ملزم بلال کی والدہ نے نے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کو درخواست جمع کرائی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ سمیرا اور ان کے ساتھی خواجہ سراؤں نے ان کے بیٹے پر حملہ کیا اور وہ اسی روز سے لاپتا ہے۔

خاتون نے بتایا کہ سمیرا نے ان کے بیٹے کو لالچ دے رکھا تھا اور وہ خواجہ سراؤں کے ساتھ رہنے لگا تھا۔

خواجہ سرا پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹرانس ایکشن کمیونٹی کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاج کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس احتجاج میں حکومت پر زور دیا جائے گا کہ وہ خواجہ سراؤں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

ٹرانس ایکشن کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ پولیس حکام خواجہ سراؤں کی سیکیورٹی کے حوالے سے اقدامات کرنے کے بجائے انہیں رات 10 بجے کے بعد گھروں میں رہنے کی ہدایت کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں