قصور : تین سرکاری ہسپتالوں کی جانب سے علاج نہ کرنے پر خاتون نے فیروزپور روڈ پر وڈانہ گاؤں کے قریب ایمبولینس میں بچے کو جنم دے دیا۔

گزشتہ رات گئے تین سرکاری ہسپتالوں کی جانب سے حاملہ خاتون کو داخل کرنے سے انکار کے بعد خاتون نے ایمبولینس میں بچے کو جنم دیا۔

نوزائیدہ بچے کے والد محمد لیاقت کے مطابق وہ اپنی بیوی کو گزشتہ رات گئے قصور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز (ڈی ایچ کیو) لے کر گئے تھے، جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے خاتون کی تشویش ناک حالت کے باعث انہیں جنرل ہسپتال لاہور لے جانے کو کہا تھا۔

جس کے بعد لیاقت اور ان کی بیوی کو ایک اور مریض کے ہمراہ ایمبولینس میں جنرل ہسپتال لاہور تک سفر کرنا تھا کیونکہ رات کے اس وقت کوئی اور ایمبولینس موجود نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: لاہور: گنگا رام ہسپتال کے لیبر روم کے باہر بچے کی پیدائش

لیاقت نے بتایا کہ جنرل ہسپتال لاہور نے بھی خاتون کو داخل کرنے سے انکار کردیا تھا کہ گائنی وارڈ میں جگہ نہیں تھی اور انہیں سروسز ہسپتال لے جانے کو کہا مگر وہاں بھی داخل کرنے سے انکار کردیا گیا۔

لیاقت ایک مرتبہ پھر اپنی بیوی کو لے کر جنرل ہسپتال لاہور گئے اور عملے سے خاتون کو داخلے کرنے کی درخواست کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اپنی شریکِ حیات کی بگڑتی ہوئی طبیعت کے باعث میں نے قصور کے نجی ہسپتال میں ملازم سے بات کرنے کے بعد بیوی کو وہاں لے جانے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں : رائیونڈ: عملے کے انکار کے باعث ہسپتال کے باہر فرش پر بچے کی پیدائش

جس کے بعد قصور جاتے ہوئے فیروز پور روڈ پر وڈانا گاؤں کے قریب خاتون نے بچے کو جنم دے دیا۔

لیاقت کا کہنا تھا کہ میں نے خود کو بہت بے بس محسوس کیا کیونکہ رات بھر ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال جانے کے باوجود کوئی سرکاری ہسپتال ان کی بیوی کا علاج کرنے کو تیار نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈلیوری کے بعد علاج کے لیے انہیں خاصی رقم ادا کرنا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ہمیں یہ کہہ کر انکار کردیا کہ یہ نارمل ڈلیوری نہیں تھی۔

محمد لیاقت نے بتایا کہ ان کی بیوی چھ ماہ سے باقاعدگی سے ڈی ایچ کیو اسپتال جارہی تھی لیکن ڈاکٹروں نے نہیں بتایا کہ ڈلیوری نارمل نہیں،انہوں نے چیف جسٹس سے مذکورہ معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 19 اگست 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں