لاہور: پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ گزشتہ 5 برس سے رابطے میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے دھرنا ایک ساتھ دیا، انتخابات میں ساتھ رہے اور اب عوام کی خدمت بھی مل کر کریں گے، اگر میں مسلم لیگ سے ہوں تو وزیراعلیٰ اور ڈپٹی اسپیکر پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہیں اور ہمارے درمیاں کوئی جھگڑا نہیں ہے اور نہ ہی تعلقات میں کوئی گراوٹ ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز الہیٰ اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب، عہدے کا حلف اٹھالیا

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے اور اس ضمن میں تسلی کی جاچکی ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ عثمان بزدار پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اور امید ہے کہ جنوبی پنجاب پر خصوصی توجہ دے کر خطے میں ترقیاتی کرائیں گے اور گزشتہ 10 برس سے محرومی کے راج کو ختم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جھگڑے کا کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اورنہ ہی یہ جمہوریت کے لیے سود مند ہے‘۔

وزیراعظم عمران خان کے پہلے 100 کی کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تو صرف ایک دن گزار ہے اور اللہ کے فضل سے وہ اپنے منصوبوں کو یقینی بنائیں گے۔

مزید پڑھیں: پیٹرول بحران: پرویز الہیٰ کا 'سائیکل' کے سہارے کا مشورہ

اپوزیشن میں فاروڈ بلاک بنانے سے متعلق سوال میں اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بتایا کہ ’وہ فاروڈ بلاک بنانے کے حق میں نہیں ہیں‘۔

اس دوران مسلم لیگ (ن) کے نامزد رفیق راجونہ کی جانب سے استعفیٰ پیش کرنے کے بعد پرویز الہیٰ نے نگراں گورنر پنجاب کا عہدہ بھی سنبھال لیا ہے۔

واضح رہے کہ 16 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے نامزد مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویزالہٰی نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے 201 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار چوہدری اقبال گجر نے 147 ووٹ حاصل کیے۔

یہ بھی پڑھیں: نومنتخب اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کون؟

ایوان میں ٹوٹل 349 ووٹ کاسٹ کیے گئے جبکہ ووٹ دکھانے پر تحریک انصاف کی خاتون رکن صادقہ خان کا ووٹ مسترد کردیا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کے لیے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔


یہ خبر 20 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں