غالانئی: قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران پاکستان سے ہجرت کرکے افغانستان جانے والے 85 سے زائد خاندان واپس قبائلی ضلع مہمند میں اپنے گھروں کو لوٹ آئے ہیں۔

اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ 87 ایسے خاندان ہیں جو طورخم بارڈر کے ذریعے تحصیل بائے زئی کے علاقے منزری چینا میں پہنچے۔

تحصیل بائے زئی کے اسسٹنٹ کمشنر شیر عالم خان نے اس حوالے سے بتایا کہ مذکورہ خاندانوں نے افغانستان کے سرحدی علاقوں میں میزبان خاندانوں کے گھروں میں رہائش اختیار کرلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان: مہاجرین کی افغانستان سے واپسی کا آغاز

سرحدی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک قبائلی بزرگ نے ڈان کوبتایا کہ یہ خاندان 08-2007 میں اس وقت دربدر ہو کر افغانستان چلے گئے تھے جب سیکیورٹی فورسسز نے سرحدی علاقوں میں عسکریت پنسدوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دربدر ہونے والے زیادہ تر خاندان افغانستان کے مشرقی علاقوں مثلاً کاما، غاری اورپتیح مینا میں رہائش پذیر تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ خاندان اب تک افغانستان میں ہی موجود ہیں کیوں کہ ان کے پاس سفری دستاویزات موجود نہیں۔

مزید پڑھیں: آئی ڈی پیز کی افغانستان ہجرت کی دھمکی

قبائلی بزرگ نے بتایا کہ تحصیل بائے زئی ضلع مہمند کا سب سے زیادہ پسماندہ علاقہ تھا اور یہاں رہنے والوں کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا تھا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آپریشن میں گھروں اور املاک کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے معاوضہ دیا جائے۔

اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت اور فلاحی ادارے سرحدی علاقوں میں طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے موبائل ہیلتھ یونٹ روانہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ڈی پیز کی گھروں کو واپسی کیلئے آخری مرحلے کا آغاز

اس کے ساتھ واپس لوٹنے والے خاندانوں کے لیے پینے کے پانی، اشیائے ضروریات اور اشیائے خوردونوش کی فراہمی کا بھی بندوبست کریں۔


یہ خبر 20 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں