واشنٹگن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 انتخابات میں روس کی مداخلت کے حوالے سے وفاقی تحقیقات پر سخت غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ بدترین میکارتھزم قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے تحقیقاتی رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاؤس کے وکیل نے تحقیقات کاروں کو صدارتی اقدامات کے حوالے سے تفصیلی گواہی دی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخاب میں روسی ’مداخلت‘: ’مجھے اس کی پرواہ نہیں‘

خیال رہے کہ بغیر ثبوتوں کے الزام لگانا اور کیس کو آگے بڑھانے کو میکارتھزم کہا جاتا ہے۔

اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس کرتے ہوئے کہا کہ ’ روس کے معاملے کو جلد ختم کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس کے وکیل ڈان میک گہن اور دیگر معاونین کی تحقیقات کرنے والے خصوصی وکیل رابرٹ میولر کو شفاف گواہی دینے پر سراہا گیا تھا.

ان کا کہنا تھا کہ اس سراہنے کے باوجود نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ میک گہن نے خود کو قانونی خطرے سے بچانے کے لیے مکمل تعاون کیا اور رابرٹ میولر کی ٹیم کو 30 گھنٹے کی تفتیش میں وہ باتیں بتائیں جو 9 ماہ سے زائد عرصے تک امریکی صدر کو نہیں معلوم تھیں‘۔

امریکی صدر نے اس کہانی کو’ جعلی خبر‘ کہتے ہوئے کہا کہ واٹر گیٹ اسکینڈل کے دوران رچرڈ نیکسون کے خلاف گواہی دینے والے وائٹ ہاؤس کے سابق وکیل جوہن ڈین کی طرح میک گہن ’ چوہے‘ کی طرح ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ’ نیویارک ٹائمز نے ایسی کہانی لکھی ہے جیسے وائٹ ہاؤس کے وکیل نے امریکی صدر پر زور دیا ہو جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور اس بارے میں وہ دونوں جعلی رپورٹرز جانتے ہیں اور اسی وجہ سے جعلی خبروں کا میڈیا لوگوں کے لیے ایک دشمن بن رہا ہے اور یہ امریکا کے لیے بہت برا ہے!،

یہ بھی پڑھیں: ’روسی مداخلت کو سیاسی الزام قرار دینے پر امریکی صدر کو شرمندہ ہونا چاہیے‘

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ میرے پاس چھپانے کو کچھ نہیں اور میں نے شفافیت کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس دھاندلی اور قابل تنفر معاملے کو جلد نمٹایا جاسکے‘۔

امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ بہت سی زندگیاں بغیر کسی وجہ سے تباہ ہوگئی ہیں اور یہ بدترین میکارتھزم ہے‘۔ انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ’ جوزف میکارتھی کو پڑھنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم ایسے وقت میں ہیں جہاں رابرٹ میولز اور ان کا گینگ ہے جس نے جوزف میک کارتھی کو ایک بچے کی طرح بنا دیا تھا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں