انڈونیشیا کی ایک عدالت نے مسجد کے خلاف شکایت کرنے پر خاتون کو توہینِ مذہب کے جرم میں 18 ماہ قید کی سزا سنادی۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق گزشتہ روز چینی خاتون مائیلیانا اس وقت شدت سے رو پڑیں جب جج واہیو پراستیو وبوو نے انہیں 8 ماہ قید کی سزا سنائی، انہیں عدالت سے ہتھکڑیاں پہنا کر لے جایا گیا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ 44 سالہ خاتون نےانڈونیشیا میں مذہب اسلام کی توہین کی۔

جولائی 2016 میں مائیلیانا نے مسجد سے اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف شکایت کی تھی جس کے ردعمل میں سماٹرا کے علاقے تجانگ بلائی میں کم ازکم 14 بدھ مت مندروں کو آگ لگادی گئی تھی اور توڑ پھوڑ بھی ہوئی تھی۔

خاتون کی وکیل رانتو سبارانی کا کہنا ہے کہ وہ سزا سے متعلق اپیل دائر کریں گی جبکہ اسلامک کمیونٹی فورم کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ مائیلیانا کو بہت کم سزا سنائی گئی ہے۔

مزید پڑھیں : انڈونیشیا: 3 مسیحی عبادت گاہوں میں خود کش دھماکے، 13 افراد ہلاک

واضح رہے کہ انڈونیشیا میں توہین مذہب کی سزا زیادہ سے زیادہ 2 سال ہے۔

انڈونیشیا کا آئین مذہبی اور آزادی اظہار رائے کی ضمانت دیتا ہے لیکن حالیہ چند سالوں میں توہین مذہب کے ایسے کئی مقدمات درج ہوئے ہیں جن میں اکثر کو سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

گزشتہ سال جکارتا کے چینی نژاد عیسائی گورنر کو سیاسی حریفوں کی جانب سے احتجاج کرنے پر توہین مذہب کے جرم میں 2 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

پروسیکیوٹر کی جانب سے توہین مذہب کی سزا کو کم قرار دیے جانے کے باجود ججوں نے سزا سنادی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں