پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اتحادیوں کی مدد سے وفاق میں حکومت تشکیل دینے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو وزارت ریلوے کا قلم دان سونپا تاہم محکمے کے ایک اعلیٰ افسر نے ان کے ساتھ کام کرنے سے معذرت کرلی ہے۔

پاکستان ریلوے کے چیف کمرشل آفیسر محمد حنیف گل نے ریلوے کے سیکریٹری اور چیئرمین کے نام خط میں واضح کیا ہے کہ وہ نئے وزیر ریلوے کے رویے سے خوش نہیں ہیں۔

چیف کمرشل افسر ریلوے نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ‘نئے وزیر کا رویہ انتہائی غیر پیشہ ورانہ اور غیر مہذب ہے اورسول سروس آف پاکستان کے قابل عزت رکن کی حیثیت سے ان کے زیر کام کرنا میرے لیے ممکن نہیں ہے’۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘وزیر کے ساتھ ایک ایسی ٹیم ہوتی ہے جو اس کے وژن کا حصہ ہوتی ہے’۔

محمد حنیف گل نے خط کے آخر میں حکام سے استدعا کی ہے کہ ‘730 روز (دو سال) چھٹی کی اجازت دی جائے’۔

دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے 23 اگست کو لاہور میں ریلوے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا تھا جہاں ان کا کہنا تھا کہ ہم محنت کریں گے اور ریلوے کے خسارے کو کم کرنے کی کوشش ہوگی اور میرا سلوگن ہے کہ آرام حرام ہے۔

مزید پڑھیں:‘خاتون کو دھکا نہیں دیا، وہ گلے پڑگئی تھیں‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں ریلوے انتظامیہ میرے آنے سے قبل مال بردار ریل گاڑیوں سے متعلق معاملات درست کرلے، کارکردگی کی بنیاد پر آسائش ملے گی لیکن اگر 12 مال بردار گاڑیاں روانہ کرکے کاغذات میں 7 ظاہر کی گئیں تو متعلقہ افسران کو فارغ کردیا جائے گا‘۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ حکومت میں سالانہ 9 ارب روپے اخراجات میں اضافہ ہوا، ڈی ایس ریلوے راولپنڈی کو ہدایت کی ہے کہ اخراجات میں کمی لائی جائے‘۔

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ’اسٹیشنوں پر فوڈ اسٹریٹ بنانے، ریلوے کی زمین پر پلازا اور اسٹیشن بنانے کے لیے معاہدہ کریں گے لیکن ملکیت پاکستان ریلویز کی ہو گی‘۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو مطلوب تمام افراد تک رسائی ہوگی اور کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں