اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور معروف وکیل بیرسٹر اعتزاز احسن اور حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ڈاکٹر عارف علوی نے صدارتی انتخاب کے لیے اپنے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروادیے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اختتامی لمحات میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کیا اور انہوں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے۔

واضح رہے کہ بیرسٹر اعتزاز احسن پی پی پی کی جانب سے صدارتی امیدوار ہیں اور اس میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کی رضامندی شامل نہیں، جبکہ ڈاکٹر عارف علوی حکومتی اتحادی جماعتوں کے متفقہ صدارتی امیدوار ہیں۔

کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ جو بھی صدرِ مملکت منتخب ہوگا انہیں فعال ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) مینگل اور اس کے سربراہ اختر مینگل سے رابطے ہیں، ان سے ملاقات کریں گے وہ ہم سے دور نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار نے دعویٰ کیا کہ انہیں انتخاب میں واضح اکثریت ملے گی۔

پرویز رشید نے میرے لیے جاگیردارانہ روش اختیار کی، اعتزاز احسن

اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے ان پر اعتراض اٹھایا، تاہم ان کی جماعت نے برملا کہا کہ یہ ان کی انفرادی رائے ہے اور پارٹی پوزیشن نہیں ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ پرویز رشید ایک دانشور انسان ہیں اور میں ان کی بہت عزت کرتا ہوں، لیکن ان کی رائے میں مجھے محسوس ہوا کہ یہ ان کی جاگیردارانہ روش ہے۔

مزید پڑھیں: پرویز رشید کا اعتزاز احسن سے معافی مانگنے کا مطالبہ

انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی نے میرا نام بطور صدر نامزد نہیں کیا تھا، بلکہ پارٹی اجلاس کے دوران اس پر اتفاق کیا گیا تھا اور اس اجلاس میں، میں موجود ہی نہیں تھا‘۔

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ’پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ میرے نام کو کُل جماعتی کانفرنس میں تجویز کریں گے، لیکن یہ بات میڈیا پر ذرائع سے چلنا شروع ہوگئی کہ اعتزاز احسن کو نامزد کردیا‘۔

انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے اس خبر پر اعتراض اٹھایا تھا، تاہم انہیں وضاحت پیش کی گئی تھی کہ ان کے نام کو حتمی شکل نہیں دی گئی تھی، بلکہ اس پر اتفاقِ رائے کیا گیا تھا۔

اعتزاز احسن کے معاملے پر اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار

اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کے لیے ہونے والی ملاقات کے باوجود بڑی جماعتوں میں اب تک کسی ایک نام پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے اعتزاز احسن کے نام کو ہی صدارتی امیدوار کے لیے برقرار رکھا گیا ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اس فیصلے کو مسترد کردیا۔

اگر اپوزیشن جماعتیں مشترکہ صدارتی امیدوار لانے میں ناکام ہوگئیں تو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کراچی سے تعلق رکھنے والے امیدوار ڈاکٹر عارف علوی باآسانی پاکستان کے نئے صدر منتخب ہو جائیں گے۔

پی پی پی کے سینئر رہنما چوہدری منظور احمد نے تصدیق کی کہ اپوزیشن جماعتیں مشترکہ صدارتی امیدوار کے نام کے حوالے سے ڈیڈلاک کو توڑنے میں ناکام ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کا پلڑا بھاری'

انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی اپنے امیدوار بیرسٹر اعتزاز احسن کے نام کے ساتھ ہی انتخاب کا حصہ ہوں گے اور 27 اگست کی صبح کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے جائیں گے۔

اپوزیشن ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کے نمائندوں کے درمیان 26 اگست کو کسی مفاہمت پر پہنچنے کے لیے پورے دن رابطہ رہا تاہم جب پی پی پی کی جانب سے اعتزاز احسن کا نام واپس لینے سے انکار پر تمام تر کوششیں ضائع ہوگئیں۔

ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائم مقام سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کی جماعت نے مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کے لیے تمام تر کوششیں کیں اور امید کی کہ پی پی پی اس معاملے میں کچھ لچک دکھائے گی۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اگر وہ مشترکہ صدارتی امیدوار لانے میں اتفاقِ رائے پر ناکام ہوجاتے ہیں تو یہ بہت بڑا نقصان ہوگا اور جمہوریت کے لیے نیک شگون نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: اے پی سی: اپوزیشن مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر متفق

ایک علیحدہ پیش رفت میں متحدہ مجلسِ عمل (ایم ایم اے) نے اعلان کیا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کے صدراتی امیدوار اعتزاز احسن کی حمایت نہیں کریں گے۔

پارٹی کی سپریم کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں نے بات چیت کرتے ہوئے ایم ایم اے کے لیاقت بلوچ نے بتایا کہ اس اتحاد میں شامل جماعتوں نے متفقہ طور پر اعتزاز احسن کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ اُمیدوار اعتزاز احسن کے مقابلے میں دیگر اپوزیشن جماعتوں نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو صدارتی اُمیدوار نامزد کردیا۔

صدرِ مملکت ممنون حسین کے عہدے کی میعاد 8 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے، جبکہ ملک کے نئے صدر کے لیے 4 ستمبر کو انتخاب ہوگا۔

18 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد عارف علوی کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کی منظوری دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں