وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں حالیہ بارشوں کے بعد جڑواں شہروں میں پانی کے ذخائر بھر گئے اور جھیل میں پانی کی سطح ایک ہزار 7 سو 52 فٹ کو چھونے کے بعد راول ڈیم کی آبی گزرگاہ (اسپل ویز) کھول دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جڑواں شہروں میں بارش کے بعد پانی کی صورتحال بہتر ہے اور آبی ذخائر بھی بھر چکے ہیں۔

اس حوال سے ایک تنظیم کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ 2 ہفتوں میں یہ تیسرا موقع ہے کہ ڈیم کی آبی گزرگاہ کو کھولا گیا ہے اور اس کو کھولنے سے قبل 30 منٹ کے لیے سائرن بھی بجایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پانی کی قلت کی باتوں میں کوئی سچائی نہيں؟

انہوں نے بتایا کہ سائرن اس لیے بجایا گیا تھا تاکہ کورنگ نالہ کے اطراف رہنے والے، ماہی گیر اور تیراکی کرنے والے افراد کو خبردار کیا جاسکے کیونکہ جھیل سے پانی چھوڑنے کے موقع پر یہ ان افراد کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

دوسری جانب خانپور اور سملے میں صورتحال اطمینان بخش ہے اور دونوں ڈیمز میں پانی سطح میں اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث آنے والے دنوں میں مزید بارشوں سے صورتحال مزید بہتر ہوجائے گی۔

واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی (واسا) کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ شہر اور کنٹونمنٹس کے ٹیوب ویلز میں بھی پانی بھر گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ بارشوں کے بعد زمین کی پانی کی سطح بہتر ہونے سے کام کرنے والے ٹیوب ویلز کی صورتحال اطمینان بخش ہے۔

واسا کے منیجنگ ڈائریکٹر راجا شوکت محمود نے ڈان کو بتایا کہ مون سون کے اسپیل سے خان پور، سملے اور راول ڈیمز میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوا اور یہ راولپنڈی اور اسلام آباد کو آئندہ 12 مہینوں کے کے لیے پانی کی فراہمی کے لیے کافی ہے۔

پوٹھوہار ریجن میں 102 چھوٹے ڈیمز کی تعمیر

ادھر ڈائریکٹریک آف سائل کنسرویشن راولپنڈی ریجن نے بتایا کہ گزشتہ 2 برس کے دوران پوٹھوہار ریجن میں 102 چھوٹے ڈیمز قائم کیے گئے۔

ڈان اخبار کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ پوٹھوہار ریجن میں 2 برس میں 201 تالاب، 39 اسٹوریج ٹینکس، 148 گابیون اسپرز اور 28 مٹی کے بند بھی بنائے گئے۔

اس بارے میں محکمہ کے ڈائریکٹر ملک غلام اکبر نے بتایا کہ مالی سال 17-2016 اور 18-2017 کے دوران اس ریجن میں کل 1504 تعمیرات کی گئیں، جس میں 337 گلی پلگنگ، 353 پانی کی نکاسی کا سامان اور 298 رکاوٹی دیواریں شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان اسکیموں کو مکمل کرنے کے لیے کسانوں کو 80 فیصد کے قریب سبسڈی بھی فراہم کی گئی جبکہ ذخائر اور مٹی کا کٹاؤ روکنے کے حوالے سے کی گئی تعمیر سے تقریباً 32 ہزار ایک سو 90 ایکڑ کا رقبہ قابل کاشت ہوگیا۔

اس کے علاوہ چھوٹے ڈیموں اور تالابوں کی تعمیر سے مثبت ماحولیاتی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موسمی تبدیلی، پانی کی قلت سے صحرائی رقبے میں اضافہ

انہوں نے بتایا کہ زیر زمین پانی کی سطح میں اضافے سے رہائشیوں کے لیے روزگاری کے مواقع بھی بڑھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مچھلیوں اور مویشیوں کا کاروبار پھل پھول رہا ہے اور زراعت اور دیگر مقاصد کے لیے چھوٹے ڈیمز اور تالابوں کو پانی منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا جارہا۔

ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ چھوٹے ڈیموں میں پانی کے ذخائر کو پھلوں اور سبزیوں کی کاشت میں بھی استعمال کیا جاسکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں