پشاور: خیبرپختونخوا کی صوبائی کابینہ کے ارکان کے حلف اٹھانے سے قبل ہی ان کے درمیان اختلافات منظر عام پر آنے لگے۔

واضح رہے کہ انتخابی کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 14 صوبائی ارکان، 2 مشیروں اور وزیراعلیٰ کے لیے ایک خصوصی معاون پر مشتمل کابینہ کا اعلان کیا تھا، تقریباً نصف وزارتیں تاحال خالی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: خیبرپختونخوا کی 10 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق بنوں سے رکن صوبائی اسمبلی شاہ محمد خان وزیر نے وزیراعلیٰ کا خصوصی معاون بننے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ ایوان میں عام ممبر کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کریں گے۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے محمد خان وزیر نے بتایا کہ ’میں ایک سینئر رکن اسمبلی ہوں اور مجھے کوئی وزارت تفویض نہیں کی گئی کیونکہ میں پی ٹی آئی کی اندورنی تنازعات میں کسی فریق کا ساتھی نہیں‘۔

ان کا موقف تھا کہ ’پہلی مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی بننے والوں کو اہم عہدوں پر فائز کیا لیکن مجھے قطعی نظر انداز کیا گیا‘۔

علاوہ ازیں محمد خان وزیر نے واضح کیا کہ ’ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع کے لیے ایک وزیر اور مشیر نامزد کر کے خطے کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا‘۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی کا خیبرپختونخوا حکومت سے علیحدگی کا حتمی فیصلہ

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پرویز خٹک اور ان کے گروپ نے وزیراعظم عمران خان کو نئی کابینہ کے انتخابات میں گمرہ کیا۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ ’سابق وزیراعلیٰ ناخوش ہیں کہ ان کے اپنے ضلع سے کابینہ کے لیے کسی کو شامل نہیں کیا گیا اور میاں جمشید الدین اور میاں خلیق الرحمٰن کو بھی کابینہ کا حصہ نہیں بنا گیا جبکہ انہیں وسیع تجربہ ہے‘۔

دوسری کوہاٹ سے صوبائی کابینہ میں نامزد مشیر ضیاء اللہ بنگش نے ناگواری کا اظہار کیا کیونکہ وہ وزارت لینا چاہتے تھے۔

ذرائع کے مطابق کابینہ کی شکیل میں سوات کو غیر معمولی اہمیت دی گئی جبکہ دیگر اضلاع مثلاً دیر سے کسی کو بھی نامزد نہیں کیا گیا۔

اس ضمن میں بتایا گیا کہ ’پی ٹی آئی دیر میں پہلی مرتبہ داخل ہوئی لیکن یہاں سے کسی کو وزارت نہیں دی گئی‘۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے پنجاب، کے پی کابینہ کا اعلان کردیا

ذرائع کا کہنا تھا کہ نئی کابینہ میں پرانے چہرے ہیں، پرویز خٹک کی پرانی کابینہ کے تقریباً 10 وزراء نے دوبارہ اپنی جگہ بنا لی‘۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کی کابینہ میں ایک بھی خاتون شامل نہیں۔

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ کابینہ کی توسیع کا دوسرا مرحلہ ضمنی انتخابات کے بعد ہوگا جبکہ اس میں خاتون رکن صوبائی اسمبلی کو شامل کرنے کی امید ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں