وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہالینڈ کے ہم منصب سے رابطہ کرکے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر خارجہ نے ڈچ ہم منصب سے بات کرتے ہوئے گستاخانہ مواد پر مبنی مقابلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

ان کے مطابق ڈچ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ان کی حکومت کا اس مقابلے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ اس مقابلے کی حمایت کر رہی ہیں‘۔

بعد ازاں دفتر خارجہ کی جانب سے ٹیلی فونک رابطے کے حوالے سے مزید تفصیلات جاری کی گئیں جس کے مطابق شاہ محمود قریشی نے ڈچ وزیر خارجہ سے آزادی اظہار رائے میں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کو ناقابل قبول قرار دیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات کی مذمت کی جانی چاہیے کیونکہ ان سے معاشرے میں نفرت اور شدت پسندی کو فروغ ملتا ہے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے معاملے پر باہمی تعاون سے کام کرنے اور مسئلے کا حل نکالنے پر رضامندی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا گستاخانہ خاکوں کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ

یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہالینڈ کے متنازع سیاستدان گیرٹ ولڈرز نے پارلیمنٹ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا قبیح اعلان کیا تھا۔

گیرٹ ولڈرز وہی شخص ہے جس نے پارلیمنٹ میں قرآن مجید کی ترسیل روکنے کا بل پیش کیا تھا، اس کے علاوہ یہ ہالینڈ میں خواتین کے پردے پر پابندی کا بل بھی پیش کرچکے ہیں۔

19 اگست 2018 کو پنجاب اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھانے کے فوری بعد ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے صوبائی اسمبلی میں مذمتی قرار داد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔

20 اگست کو گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے انعقاد کے معاملے پر ہالینڈ کے ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

جس کے بعد 24 اگست کو ہالینڈ کے وزیر اعظم نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے شدید احتجاج پر گستاخانہ خاکوں کے مقابلے سے اپنی حکومت کو الگ کر لیا تھا۔

27 اگست کو وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا معاملہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں اٹھایا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں