امریکا کی جانب سے امداد میں کٹوتی کے باوجود فلسطین میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام چلنے والے اسکول موسم گرما کی چھٹیوں کے بعد کھول دیئے گئے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سیکڑوں بچے یونیفارم پہنے اسکول پہنچ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کے قیام کے 70 برس مکمل، یوم نکبہ پر فلسطینیوں کا احتجاج

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین پناہ گزین (یو این آر ڈبلیو اے) کے مطابق غزہ اور مغربی کنارے میں 711 اسکول قائم ہیں جن میں مجموعی طور پر 5 لاکھ 26 ہزار بچے زیر تعلیم ہیں۔

علاوہ ازیں لبنان، اردن اور شام میں موجود اسکول اگلے چند دنوں میں تدریسی کے لیے کھل جائیں گے۔

واضح رہے کہ امریکا نے فلسطین کے لیے امدادی رقم میں 30 کروڑ ڈالر کی تخفیف کردی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے چیف اینٹونیو گوٹریس نے خدشہ ظاہر کیا کہ امریکی امداد میں کمی کے باعث اسکولوں میں تدریسی عمل جاری نہیں رکھا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: امریکی سفارتخانے کی یروشلم منتقلی:پاکستان بھی مذمت کرنے والے ممالک میں شامل

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امداد کی فراہمی میں مزید تاخیر ہوئی تو اگلے ماہ تک تمام اسکولوں کو بند کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس وقت ہمارے پاس اتنی رقم موجود نہیں کہ ستمبر تک اسکولوں میں تدریسی عمل جاری رکھ سکیں‘۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’نئی فنڈنگ نہ ملنے پر انہیں اپنی تمام طبی اور تدریسی خدمات معطل کرنا پڑے گی‘۔

خیال رہے کہ امریکا 2017 میں یو این آر ڈبلیو اے کا سب سے بڑا ڈونر تھا جس کی رقم 36 کروڑ ڈالر تھی۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے بعد فلسطین کے لیے فنڈنگ صرف 6 کروڑ ڈالر تک محدود ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 55 فلسطینی جاں بحق، 2400 زخمی

خیال رہے کہ 15 مئی 1948 کو اسرائیل کے وجود میں آنے پر جنگ کے نتیجے میں اس دن 7 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا تھا۔

امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے پر فلسطینیوں نے امریکی انتظامیہ کا بائیکاٹ کردیا.

ساتھ ہی امریکا نے امداد کے ذریعے فلسطینی حکومت پر مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں