وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ جمہوری حکومت میں اب جبری گمشدگی نہیں ہونے دی جائے گی اور جبری گمشدگی کو قانونی جرم قرار دیا جائے گا۔

جبری گمشدگی کے عالمی دن کے موقع پر اسلام آباد کے ڈی چوک میں ڈی ایچ آر کے زیر اہتمام پرامن مظاہرہ کیا گیا، جس میں لاپتہ افراد کے ورثا، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران لوگوں کو بڑی تعداد میں لاپتہ کیا گیا، اب جب اس جنگ کا اختتام ہونے جارہا ہے تو اس مسئلے کا بھی اختتام ہونا چاہئے، جن پر کوئی جرم ہے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، جو مر گئے ہیں ان کا بتا دیا جائے جبکہ جو دہشت گردوں کے ساتھ چلے گئے ہیں ان کا بھی بتادیا جائے۔'

مزید پڑھیں: 'پارلیمنٹ میں آج تک لاپتا افراد سے متعلق کوئی قانون سازی نہیں ہوئی'

انہوں نے کہا کہ 'جمہوری حکومت میں اب جبری گمشدگی نہیں ہونے دی جائے گی، جبری گمشدگی کو قانونی جرم قرار دیا جائے گا اور اب تک لاپتہ ہونے والے افراد کا مسئلہ حل کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر بٹھایا جائے گا۔'

اس سے قبل قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے بھی جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے کیلئے پاکستان پینل کوڈ میں ترمیم کا مطالبہ کیا تھا۔

کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان نے حکومت پر زور دیا کہ جبری گمشدگیوں کو جرم قرار دینے کے لیے پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) میں ترمیم کی جائے۔

جبری گمشدگیوں کے متاثرہ افراد کے بین الاقوامی دن کے موقع پراپنے ایک بیان میں انہوں نے جبری گمشدگیوں کا ذمہ دار انتظامیہ کو قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ کیس میں لوگوں کو اٹھایا جاتا اور ذاتی انا کی خاطر انہیں قتل کردیا جاتا ہے جبکہ اس کا الزام انتظامیہ پر لگادیا جاتا ہے۔

چیئرمین این سی ایچ آر کا کہنا تھا کہ ’ حقائق کچھ بھی ہوں لیکن یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کا تحفظ کرے اور ایسے مجرموں کے ساتھ ساتھ انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان کے قابل احترام اور معزز اداروں کے نام خراب کررہے ہیں۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں